کراچی: صوبہ سندھ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں مزید انکشافات ہوئے ہیں، تحقیقاتی کمیٹی کو مزید بے نامی اکاؤنٹس مل گئے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کو مزید ایسے اکاؤنٹس مل گئے ہیں جو بے نام ہیں۔
ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے ملنے والے بے نامی اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے منتقل کیے گئے ہیں، تحقیقات پر معلوم ہوا کہ مذکورہ اکاؤنٹس ہولڈرز کی رقم ان کی رہائش سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق مذکورہ اکاؤنٹس ہولڈرز کے بیانات کو بھی جے آئی ٹی کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ ایف آئی اے نے ایک رپورٹ میں 3 بینکوں میں 29 جعلی اکاؤنٹس کی نشان دہی کی تھی جن کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ گزشتہ سال تحقیقات میں کچھ اکاؤنٹس میں غیر معمولی ٹرانزیکشنز ہوئیں، بینک بیلنس سے مطابقت نہ رکھنے پر ان اکاؤنٹس کی مانٹرینگ کی گئی۔
مزید تفصیل پڑھیں: فالودہ فروش بیٹھے بیٹھے ارب پتی بن گئے
چند ماہ قبل عبد القادر جیسے افراد کو ایف آئی اے نے تحریری طور پر آگاہ کیا کہ ان کے نام سے موجود بینک اکاؤنٹس میں بڑی رقمیں موجود ہیں۔ خیال رہے کہ عبد القادر ایک فالودہ فروش ہے اور ان کی رہائش اورنگی ٹاؤن کے ایک چھوٹے سے گھر میں ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے بے نامی اکاؤنٹ ہولڈرز کو بیان ریکارڈ کرانے کو کہا، ان کے بیانات ریکارڈ کر کے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل مزدور اور سبزی فروش کے اکاؤنٹس میں بھی غیر معمولی ٹرانزیکشنز ہوچکیں، اکاؤنٹ ہولڈرز اپنے کسی بھی بینک اکاؤنٹ سے نا واقف نکلے۔