اتوار, فروری 2, 2025
اشتہار

انتظار حسین: اردو فکشن کا معتبر نام

اشتہار

حیرت انگیز

انتظار حسین وہ پہلے پاکستانی ادیب تھے جنھیں عالمی بکر پرائز کے لیے فہرست میں شامل گیا تھا۔ اس عہد میں انتظار حسین پاکستان ہی نہیں بلکہ اردو فکشن کے اہم اور بڑے تخلیق کاروں میں سے ایک تھے۔

ممتاز فکشن نگار، افسانہ اور ناول کی دنیا کے اس بڑے تخلیق کار نے زندگی کی 93 بہاریں دیکھیں۔ وہ 2 فروری 2016ء کو لاہور میں انتقال کرگئے تھے۔ انتظار حسین کو ان کے فن اور ادبی خدمات کے اعتراف میں پاکستان ہی نہیں‌ بھارت، مشرق وسطیٰ اور یورپ میں بھی علمی و ادبی تنظمیوں نے کئی اعزازات سے نوازا۔

سنہ 1923ء میں ہندوستان کے ضلع میرٹھ میں پیدا ہونے والے انتظار حسین نے میرٹھ کالج سے اردو میں ایم اے کیا۔ تقسیمِ ہند کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آگئے اور یہاں صحافت کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ ان کا قلمی سفر شروع ہو چکا تھا اور پاکستان آنے کے بعد 1953ء میں‌ افسانوں کا پہلا مجموعہ ’گلی کوچے‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ بعد کے برسوں میں افسانوں کے آٹھ مجموعے، چار ناول اور آپ بیتی کی دو جلدیں جب کہ ایک ناولٹ بھی منظرِ عام پر آیا۔ وہ اپنے اسلوب کی وجہ سے پہچان بنانے والے ادیبوں میں‌ شمار کیے جاتے ہیں جنھوں نے تراجم بھی کیے اور سفر نامے بھی لکھے۔ انتظار حسین عالمی شہرت یافتہ پاکستانی ادیب تھے جن کے ناول اور افسانوں کے چار مجموعے بھی انگریزی زبان میں شائع ہوئے۔

تاریخ، تہذیب و ثقافت اور ادبی موضوعات پر ان کے قلم کی نوک سے نکلنے والی تحریریں بہت مقبول ہوئیں۔ اس سحر طراز ادیب کی تحریریں کئی فکری مباحث کو جنم دینے کا سبب بنیں۔ ان کے یہاں ناسٹیلجیا یا ماضی پرستی بہت ہے، جس کے بیان میں وہ اپنے علامتی اور استعاراتی اسلوب سے ایسا جادو بھر دیتے ہیں جس میں ایک حسن اور سوز پیدا ہو جاتا ہے۔

انتظار حسین کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ قرآن شریف، احادیث، صوفیائے کرام کے ملفوظات ہی نہیں، وہ ہندوستان کی قدیم تہذیبوں کی روایات، معاشرت اور ان کے رائج مذاہب اور عقائد پر بھی خوب بات کرتے تھے۔ رامائن اور بدھ مت وغیرہ پر ان کی گہری نظر تھی اور ساتھ ہی مغربی مفکرین کا مطالعہ بھی کیا تھا۔ ان کی وجہِ شہرت فکشن نگاری ہی نہیں ان کے انگریزی اور اردو زبان میں‌ شایع ہونے والے کالم بھی ہیں جنھیں علم و ادب کا شغف رکھنے والوں اور سنجیدہ قارئین نے بے حد پسند کیا۔ ان کے یہ کالم بھی کتابی شکل میں شائع ہوئے۔

ممتاز نقّاد وارث علوی نے انتظار حسین سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار ان الفاظ میں‌ کیا تھا: ’’انتظار حسین کے افسانوں میں اسلوب کا یہ جادو ملتا ہے، یعنی خوب صورت نظموں کی مانند ان کے افسانوں کے اسلوب کی سحر انگیزی پراسرار پہاڑ کے بلاوے کی طرح ہمیں اپنی طرف کھینچتی رہتی ہے۔ یہ کشش کہانی، کردار، واقعات یا دوسرے ارضی مواد کے سبب نہیں ہوتی جیسا کہ بیدی، منٹو یا موپساں کے افسانے میں ہوتا ہے۔ لیکن آپ انتظار حسین کی زبان و بیان کی جادو گری کا راز پانے کی کوشش کیجیے تو دیکھیں گے کہ ان کے اسلوب کی پوری سحر کاری ایک ایسے مواد کی زائیدہ ہے جو انسان کے ارضی، اخلاقی اور روحانی تجربات سے تشکیل پاتا ہے، اور یہ مواد اتنا ہی گاڑھا ہے جتنا کہ حقیقت پسند افسانے کا سماجی اور انسانی مواد اور اسی لیے اس کی پیش کش میں انتظار حسین گو اسطوری اور علامتی طریقِ کار اختیار کرتے ہیں، لیکن حقیقت پسند تکنیک کے ہتھکنڈوں یعنی واقعہ نگاری، کردار نگاری، جزئیات نگاری، مکالمے، تصویر کشی اور فضا بندی کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔ اسی سبب سے ان کے افسانے تجریدی افسانوں کی ذیل میں نہیں جاتے اور ان کا اسلوب تجریدی افسانوں کی مانند شاعری کے اسلوب سے قریب ہونے کی کوشش نہیں کرتا۔ انتظار حسین کا امتیازی وصف ہے کہ ان کے کسی جملے پر شعریت، غنایت یا شاعرانہ پن کا گمان تک نہیں ہوتا، بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ان کی پوری کوشش غنایت سے گریز کی طرف ہے۔ ان کے باوجود ان کا اسلوب غنائی شاعری کے اسلوب کی مانند ہم پر وجد کی کیفیت طاری کرتا ہے۔ یہ نثر کی معراج ہے۔‘‘

فکشن نگار انتظار حسین کی تحریروں میں اکثر پرانے اور ایسے الفاظ پڑھنے کو ملتے تھے جو اب عام بول چال کا حصہ نہیں‌ رہے اور انھیں ترک کردیا گیا۔ ان کے اکثر کالموں میں کوئی حکایت، قدیم واقعہ اور داستان پیش کی جاتی تھی اور انتظار حسین اس کے زیر اثر اپنے اسلوب اور فکر کو نہایت دل پذیر انداز میں قاری کے سامنے رکھ دیتے۔

انتظار حسین کی تصانیف میں آخری آدمی، شہر افسوس، آگے سمندر ہے، بستی، چاند گہن، گلی کوچے، کچھوے، خالی پنجرہ، خیمے سے دور، دن اور داستان، علامتوں کا زوال، بوند بوند، شہرزاد کے نام، زمیں اور فلک، چراغوں کا دھواں، دلی تھا جس کا نام، جستجو کیا ہے، قطرے میں دریا، جنم کہانیاں، قصے کہانیاں، شکستہ ستون پر دھوپ، سعید کی پراسرار زندگی سرِ فہرست ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں