بدھ, جنوری 8, 2025
اشتہار

نوتن: فلمی دنیا کا ایک ناقابلِ فراموش نام

اشتہار

حیرت انگیز

بولی وڈ کی فلمی صنعت کا ایک ناقابلِ فراموش نام نوتن کا ہے جنھوں نے فلمی دنیا میں اپنے انمٹ نقش چھوڑے۔ انھیں ایک عظیم ہندوستانی اداکار کہا جاتا ہے جس کی فطری اداکاری اور مکالموں کی ادائیگی فلم بینوں کو آج بھی یاد ہے۔

نوتن نے ممبئی میں تقسیمِ ہند سے قبل 1936ء میں آنکھ کھولی۔ پہلی مرتبہ وہ 14 سال کی عمر میں فلمی پردے پر دکھائی دیں۔ اس فلم کے بعد 1951ء میں انھیں نگینہ اور ہم لوگ جیسی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا اور نوتن نے اپنی صلاحیتوں کا بخوبی اظہار کیا۔ بعد کے برسوں میں نوتن کو ایسی بے مثال اداکار کے طور پر پہچانا گیا جس نے مشکل اورغیر روایتی کرداروں کو بہت عمدگی سے ادا کیا اور سب پر اپنے فن کی دھاک بٹھا دی۔

اداکارہ نوتن کا اصل نام نوتن سمرتھ تھا۔ اداکارہ کی پہلی فلم ان کی والدہ شوبھانا سمرتھ کی ہدایت کاری کا ثمر تھی۔ لیکن ضیا سرحدی کی فلم ہم لوگ اپنے اسکرپٹ اور مکالموں کی وجہ سے بہت پسند کی گئی۔ اس فلم میں نوتن کے ساتھ بلراج ساہنی تھے جو اپنے وقت کے بہترین اداکاروں میں سے ایک ہیں۔ نوتن نے بھی اس فلم میں اچھا کام کیا تھا۔ 1955ء میں نوتن کی فلم سیما ریلیز ہوئی۔ اس میں بھی ان کے ساتھ بلراج ساہنی تھے۔ اس فلم میں نوتن نے غضب کی اداکاری کی اور فلم بینوں کو بہت متاثر کیا۔ اداکارہ کو اس پر فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ 1960ء کی دہائی میں نوتن نے فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے۔ ان میں ’’سجاتا، بندنی اور ملن‘‘ شامل ہیں۔ فلم سجاتا میں نوتن ایک اچھوت لڑکی کا کردار نہایت شان دار طریقے سے نبھایا اور پھر وہ غیر روایتی کرداروں میں کاسٹ‌ کی جانے لگیں۔ وہ ہندوستان کے فلمی ناقدین کی نظر میں اپنے وقت کی باکمال اور بے مثال اداکارہ تھیں۔ ان کی دیگر قابل ذکر فلموں میں ’’اناڑی، پے انگ گیسٹ، سونے کی چڑیا، چھلیا، تیرے گھر کے سامنے، سرسوتی چندرا، انوراگ، زندگی یا طوفان، سوداگر، میری جنگ اور ساجن کی سہیلی‘‘ شامل ہیں۔

- Advertisement -

بولی وڈ کی اس مشہور اداکارہ نے 70 سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔ نوتن کا کیریئر 40 سال پر محیط رہا جس میں اداکارہ نے چھے فلم فیئر ایوارڈ اپنے نام کیے۔ نوتن 1980ء کے بعد کیریکٹر ایکٹریس کے طور پر فلموں‌ میں دکھائی دیں اور اپنے کرداروں کو اسی طرح نبھایا جیسے وہ جوانی میں ڈوب کر اداکاری کیا کرتی تھیں۔ 1974ء میں بھارتی حکومت نے نوتن کو پدم شری ایوارڈ دیا جب کہ فلمی دنیا کے کئی دوسرے معتبر ایوارڈ بھی نوتن کے نام ہوتے رہے۔ یہ ان کی صلاحیتوں اور فن و کمال کا اعتراف تھا۔ 1959ء میں رجیش بہل سے نوتن کی شادی ہوئی تھی۔ اداکارہ نے زیادہ تر دیوآنند، راج کپور اور سنیل دت کے ساتھ کام کیا جو اپنے وقت کے مقبول ہیرو اور کام یاب اداکار تھے۔

فلمی ناقدین کے مطابق نوتن کی سب سے بڑی خوبی مکالموں کی ادائیگی کا جداگانہ انداز اور چہرے کے تاثرات تھے۔ اس دور میں سماجی موضوعات پر بننے والی فلموں میں نوتن کی اداکاری کو بہت پسند کیا جاتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ کئی بڑے ہدایت کاروں کے ساتھ آرٹ سنیما کی فلموں میں نظر آئیں۔ 1986ء میں ہدایت کار سبھاش گھئی نے نوتن کو اپنی فلم ’’میری جنگ‘‘ میں انیل کپور کی ماں کے کردار میں کاسٹ کیا۔ باکس آفس پر یہ فلم بہت کام یاب رہی اور جذباتی مناظر میں نوتن نے بے حد متاثر کن اداکاری کی جس پر چھٹے فلم فیئر ایوارڈ کی حق دار قرار پائیں۔ نوتن کی فنی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کئی کام یاب اور مقبول اداکاراؤں نے کہا کہ وہ نوتن کی اداکاری سے بہت متاثر ہیں۔

اداکارہ نوتن 1991ء میں پھیپھڑوں کے سرطان کے سبب انتقال کرگئی تھیں۔ فلم ’’نصیب والا‘‘ اور’’ انساینت‘‘ نوتن کی وفات کے بعد ریلیز ہوئی تھیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں