قیامِ پاکستان کے بعد فلمی صنعت کو جو بڑے فن کار میسر آئے اور اداکاری سے موسیقی اور فلم سازی کے مختلف شعبوں تک نام و پہچان بنائی، ان میں قدیر غوری بھی شامل ہیں۔ قدیر غوری ایک انتہائی قابل اور تجربہ کار فلمی ہدایت کار تھے جو اصل شہرت اور ستائش امریکی فلم بھوانی جنکشن کے لیے غیرملکی ڈائریکٹر کے فرسٹ اسسٹنٹ کے طور پر کام کرکے ملی تھی۔
قدیر غوری تقسیم سے قبل ممبئی میں معروف ہدایت کار اور مصنّف منشی دل کے معاون تھے۔ تقسیم ہند کے بعد جب قدیر غوری نے امریکی فلم کے معاون ہدایت کار کے طور پر کام کیا تو انھیں مستند ہدایت کار کے طور پر تسلیم کرلیا گیا۔ فلم کے لیے شان دار کارکردگی پر ہالی وڈ کے مذکورہ فلم ڈائریکٹر نے قدیر غوری کو تعریفی سند بھی دی تھی۔
پاکستان کے اس مشہور فلمی ہدایت کار کی آج برسی ہے۔ وہ 22 دسمبر 2008ء وفات پاگئے تھے۔ قدیر غوری کو موسیقی اور فلم سازی میں شروع ہی سے دل چسپی تھی اور اسی دنیا میں انھوں نے اپنے فن و کمال کی بدولت پہچان بنائی۔ 4 مئی 1924ء کو گجرات میں پیدا ہونے والے قدیر غوری نے استاد فیاض خان سے موسیقی اور منشی دل سے ہدایت کاری سیکھی تھی۔
1955ء میں فلم بھوانی جنکشن کے بعد انھیں فلم انڈسٹری میں خوب کام ملا اور قدیر غوری کی ہدایت کاری میں جو فلمیں بنیں ان میں ناجی، غالب، دو راستے، موسیقار، دامن، جانِ آرزو، انسان، دنیا گول ہے، نیکی بدی اور گلیاں دے غنڈے شامل ہیں۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے اس ہدایت کار نے فلم دامن پر نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا تھا۔ انھوں نے جہاں سیٹ پر اپنی مہارت اور کمال دکھایا، وہیں نئے آرٹسٹوں کو فلم اور ہدایت کاری سکھانے کی غرض سے ایک کتاب بھی لکھی اور اس میں فلم سازی کی تکنیک اور مہارت و مسائل کا ذکر کیا۔ قدیر غوری لاہور میں آسودۂ خاک ہیں۔