اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تنظیم نو کی حتمی منظوری کابینہ سے لیے جانے کا امکان ہے، تنظیم نو میں ٹیکس پالیسی وزارت خزانہ کے حوالے کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی تجاویز پرعملدرآمد کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تنظیم نو میں پیشرفت ہوئی، وزارت خزانہ کی سمری پرایس آئی ایف سی نے منظوری دے دی۔
ایف بی آر کی تنظیم نو کی حتمی منظوری کابینہ سے لیے جانے کا امکان ہے، کابینہ سے سرکولیشن سمری کیلئے منظوری لی جائے گی۔
ایف بی آر کی تنظیم نو میں ٹیکس پالیسی وزارت خزانہ کے حوالے کی جائے گی اور ٹیکس پالیسی کااختیارایف بی آرسےلےلیاجائےگا، 8 ممبران پر مشتمل بورڈ ایف بی آر کے معاملات دیکھے گا۔
بورڈ میں وزارت خزانہ، خارجہ، تجارت، صنعت اور خارجہ امور کے سیکریٹری ہوں گے، پلاننگ کمیشن بھی بورڈ کے مستقل ممبران میں شامل ہوگا، آئی کیپ کو صدر بھی ایف بی آربورڈ میں شامل ہوگا۔
دو یونیورسٹیوں سے دو ماہرمعیشت بھی ایف بی آر بورڈ کا حصہ ہوں گے، سیکریٹری ریونیوبورڈکےچیئرمین ہوں گےاور سیکرٹری ریونیوکاتعلق انکم ٹیکس اورکسٹمزسروس سے نہیں ہوگا۔
ایف بی آر کا پالیسی ونگ ختم کرکےوزارت خزانہ میں قائم ہوگا اور ایف بی آرملازمین کی تعدادمیں مجموعی طورپر30 فیصدکمی ہوگی تاہم کسی کونوکری سےنہیں نکالا جائے گا لیکن ریٹائرڈ ملازمین کی جگہ تعیناتیاں نہیں ہوں گی۔
گریڈ 22 کے کسٹمز اور ریونیو کے ڈائریکٹرجنرل تعینات ہوں گے، ڈائریکٹرجنرل ریونیوانکم ٹیکس اور سیلزٹیکس کےمعاملات دیکھےگا جبکہ ڈائریکٹر جنرل کسٹمز فیڈرل ایکسائزڈیوٹی اورکسٹمزکےمعاملات دیکھے گا، پروگرام کےتحت ضلع کی سطح پرریوینوافسران کی تعیناتیاں پہلےکی جاچکی ہیں۔