منگل, اپریل 22, 2025
اشتہار

پکاسو: ایک باکمال مصوّر جو دنیا سے امن و سلامتی کا خواہاں تھا

اشتہار

حیرت انگیز

پابلو پکاسو وہ شہرۂ آفاق مصوّر ہے جس کا نام دنیا میں امن کے پیام بر کی حیثیت سے بھی لیا جاتا ہے۔ بیسویں صدی کے اس عظیم مصوّر کو لینن پرائز دیا گیا اور اس کے فن پارے مہنگے داموں فروخت ہوئے۔ 8 اپریل 1973ء کو پکاسو نے ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں موند لی تھیں۔

ہسپانوی مصوّر پکاسو کو فنِ مصوّری میں اس کی انفرادیت نے آج بھی زندہ رکھا ہے اور اس اس کی تخلیقات دنیا کی مشہور آرٹ گیلریوں میں سجی ہوئی ہیں۔ بڑے بڑے میوزیموں میں پکاسو کے شاہ کاروں کے لیے گوشہ مخصوص ہے۔

پابلو پکاسو 1881ء میں ملاگا، اسپین میں پیدا ہوا۔ اس کے والد ایک آرٹ ٹیچر تھے۔ پکاسو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ غیر معمولی ذہانت کا حامل طالب علم تھا۔ اس کا خاندان جس زمانے میں بارسلونا منتقل ہوا تھا، تب فرانس اور شمالی یورپ سے آرٹ اور اس فن کے متعلق نئے اور جدید تصورات پر مباحث شروع ہوچکے تھے۔ پکاسو کم عمری ہی میں ڈرائنگ میں‌ دل چسپی لینے لگا تھا۔ والد نے اپنے بیٹے کا شوق دیکھا تو اس کی حوصلہ افزائی کی اور اسے خاکہ نویسی اور ڈرائنگ سکھانا شروع کر دی۔ انھوں نے پکاسو کو آرٹ اکیڈمی میں داخلہ دلوایا۔ وہاں پکاسو نے باقاعدہ ڈرائنگ اور فائن آرٹ سیکھنے کے ساتھ بڑے بڑے مصوّرں کے بارے میں پڑھا اور ان کے فن کو جاننے کی کوشش کی۔ اس نے پکاسو میں بھی فن مصوّری میں نام پیدا کرنے کی جوت جگائی اور پھر وہ وقت بھی آیا جب پکاسو تجریدی آرٹ کی دنیا میں نام ور ہوا۔

نئی صدی 1900 عیسوی کا آغاز ہوا تو پکاسو پیرس چلا گیا جہاں بڑے بڑے مصوّر اور آرٹ کے قدر دان بھی موجود تھے۔ اس وقت تک پکاسو بھی اپنا فنی سفر شروع کرچکا تھا اور پیرس میں اس نے وہاں کی معاشرت اور زندگی کو کینوس پر جگہ دی۔ پکاسو اسپین میں اس فن کی باریکیوں اور رنگوں کا استعمال اچھی طرح سیکھنے کے بعد جب پیرس پہنچا تو یہاں اسے فن و فکر کے نئے زاویوں کو سمجھنے اور مصوّری کو نئے انداز سے دیکھنے کا موقع ملا۔ 1907ء میں اس کی ملاقات ایک اور مصوّر براک سے ہوئی۔ انھوں نے مل کر بڑا کام کیا اور پھر جنگِ عظیم چھڑ گئی۔ اس دوران پکاسو نے مختلف سیاسی نظریات، سماجی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا اور اسے خود بھی بہت کچھ سہنا پڑا جس کو پکاسو نے اپنی تصویروں میں اجاگر کیا۔ پکاسو نے پیرس کے مشہور فن کاروں سے تعلقات استوار کر لیے تھے اور ان کی حوصلہ افزائی سے پکاسو نے فن مصوّری میں مزید تجربات کرتے ہوئے اپنے فن کو نئی بلندیوں‌ پر لے گیا۔

’’گورنیکا‘‘ اس کا وہ شاہ کار ہے جو 1937ء میں سامنے آیا جس میں کٹے ہوئے سر والے بیل، کٹے ہوئے ہاتھ اور پیر کی ایک شکل کے ذریعے پکاسو نے فاشزم اور جنگ کی بربریت اور تباہ کاریوں کی انتہائی مؤثر تصویر پیش کی۔ یہ فن پارہ دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ پکاسو نے جنگ اور اس کی تباہ کاریاں دیکھی تھیں اور اسی لیے وہ امن کا داعی بن گیا تھا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہٹلر کی مخالف قوتوں کا مددگار رہا۔

پابلو پکاسو نے فاشزم کے خلاف مزاحمت کی اور اپنی فکر اور زاویۂ نگاہ سے دنیا کو متاثر کرنے والے سیکڑوں تصویریں اور خاکے بنائے جو آج بھی اس کے فن کی عظمت اور امن و سلامتی کے پیغام کے طور پر محفوظ ہیں۔ پکاسو کی امن پسندی اور اس کے لیے عملی کوششوں پر ہی اسے لینن پرائز سے نوازا گیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں