جمعہ, فروری 14, 2025
اشتہار

انگلیوں کے نشانات کا منفرد ہونا ضروری نہیں، اہم انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

آرٹیفیشل انٹیلی جینس (اے آئی) نے انسانی ہاتھوں کی انگلیوں کے پوروؤں پر نشانات سے متعلق اہم انکشاف کردیا، اے آئی ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاتھوں کے فنگر پرنٹس منفرد نہیں۔

سائنسدان عرصہ دراز سے اس کی تحقیق کر رہے تھے کہ انسانی فنگر پرنٹس کیسے وجود میں آتے ہیں لیکن مصنوعی ذہانت کے نظام نے انسان کی تمام انگلیوں کے نشانات کے منفرد ہونے کے خیال کو ہی غلط ثابت کردیا۔

عرصہ دراز سے سائنسدان، محققین اور عام انسان یہی مانتے آئے ہیں کہ ہر انسان کے ہاتھ کے فنگر پرنٹس (انگلیوں کے نشان) دوسرے انسان سے بالکل مختلف اور منفرد ہوتے ہیں، اسی لیے پاکستان میں نادرا اور دنیا بھر کے دیگر ادارے اہم دستاویزات پر تصدیق کے لیے فنگر پرنٹس کی جانچ کرتے ہیں۔

فنگر پرنٹس

لیکن اب انگلیوں کے ان نشانات کے منفرد ہونے پر سوال اٹھائے جارہے ہیں، حال ہی میں کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں اسے چیلنج کیا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے 60 ہزار فنگر پرنٹس کی جانچ کے لیے مصنوعی ذہانت کے ایک ٹول کو تربیت دی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کون سے فنگر پرنٹس ایک ہی شخص کے ہیں۔

کچھ کیسز میں یہ نشانات کسی انسان کے ہاتھوں کی دو مختلف انگلیوں کے تھے جبکہ کچھ معاملات میں یہ نشانات دوسرے لوگوں کے تھے۔

پرنٹس

وقت کے ساتھ کمپیوٹر نے ان خاص نقوش کی نشان دہی کی جو بظاہر تو دو مختلف انگلیوں کے نشان تھے لیکن ایک ہی ہاتھ کے تھے، یہ نشان دہی ایک ایسی چیز تھی جو پہلے کبھی نہیں کی گئی تھی۔

جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں گیب گو اور ان کے ساتھیوں کا کہنا تھا ہماری مرکزی دریافت ایک ہی شخص کی مختلف انگلیوں کے نشانات کے آپس میں مشابہت رکھنے کے متعلق معلوم ہونا ہے۔

یہ نتائج انگلیوں کے تمام کمبینیشنز کے لیے یکساں ہیں چاہے یہ انگلیاں ایک ہی شخص کے مختلف ہاتھوں کی ہی کیوں نہ ہوں۔

انگلیاں

تحقیق کے نتائج میں محققین نے دعویٰ کیا کہ یہ اے آئی ٹیکنالوجی 75 سے 90 فیصد درستگی کے ساتھ اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہے کہ کون سے پرنٹس ایک ہی شخص کے ہیں یا نہیں، لیکن سائنسدان یقین سے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے۔

کولمبیا کے ایک روبوٹسٹ پروفیسر ہوڈ لپسن نے ٹیکنالوجی کے طریقے کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہے کہ مصنوعی ذہانت روایتی مارکر استعمال نہیں کر رہا ہے جو فرانزک دہائیوں سے استعمال کر رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ مرکز میں زاویہ جیسی کوئی چیز استعمال کر رہا ہے۔

ہل یونیورسٹی میں فرانزک سائنس کے پروفیسر گراہم ولیمز نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ بات ثابت نہیں ہوئی ہے کہ انگلیوں کے نشان ہمیشہ منفرد ہوتے ہیں یا نہیں۔

شناخت

انہوں نے کہا کہ ’ہم اصل میں نہیں جانتے کہ انگلیوں کے نشان منفرد ہیں، ہمارے علم کے مطابق ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ابھی تک کسی بھی دو لوگوں نے ایک جیسے فنگر پرنٹس نہیں دکھائے ہیں۔

تاہم امریکی محققین کا کہنا ہے کہ ان نتائج پر ابھی مزید تحقیق اور مطالعے کی ضرورت ہے، فی الحال ان نتائج سے فرانزک کے شعبے پر کوئی خاص اثر ہونے کی توقع نہیں ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں