بہاولنگر: پنجاب کے بااثر پٹواری کی کرپشن کے ثبوت منظر عام پر لانا اے آروائی نیوز اور ٹیم سرعام کا جرم بن گیا، پنجاب پولیس نے اے آروائی کے نمائندے سہیل اور ٹیم سرعام کے خلاف پرچہ کاٹ دیا ۔
تفصیلات کے مطابق ٹیم سرعام کی جانب سے 20 روز قبل منچن آباد کے ایک پٹواری زاہد ڈھڈی کی کرپشن بے نقاب کی تھی ، تاہم اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے ٹیم سرعام کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کا علاقےمیں سیاسی اثرورسوخ ہے۔ زاہدڈھڈی کابھائی منچن آبادبارکاصدراور دوسرا بھائی ریٹائرڈ ایڈیشنل کمشنر ہے۔ ملزم کےبجائےثبوت دکھانےوالےکے خلاف ایف آئی آر کاٹنے پرترجمان پولیس بہاولنگرکاشف کامران نےجواز گھڑا کہ عدالتی احکامات پرکارروائی کررہےہیں۔
پنجاب پولیس نے ملزمان کے بااثر ہونے کے سبب بوکھلاہٹ میں یہ پرچہ
اتنی جلدی میں درج کیاکہ ایف آئی آر کی تاریخ اٹھائیس کےبجائےانتیس اگست لکھ ڈالی
یا درہے کہ اےآروائی کےپروگرام’’سرعام‘‘میں بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کو رشوت لیتےدکھایا تھا۔اینٹی کرپشن کاعملہ اورمجسٹریٹ بھی ٹیم’’سرعام‘‘کے ہمراہ تھے۔
اس حوالے سے سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ایک شخص جس کے خلاف چار ویڈیوز موجود ہیں جن میں اسے رشوت دیکھا جاسکتا ہے، اس کے خلاف ایک مہینے سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی، لیکن ہمارے خلاف ڈکیتی کا پرچہ کاٹ دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سارا خاندان انتہائی با اثر ہے، اور اس پٹواری کے دفتر میں پنجاب کے انتہائی بااثر افراد کے ساتھ تصاویر موجود تھیں، جب ہم نے پروگرام کیا تو ہمیں گالیاں دی گئیں ، دھکے دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ستائیس سو روپے اور ۱۲ ہزار کی گھڑی چرانے کا الزام لگایا گیا ہے، یہ بھی نہیں سوچا کہ اس موقع پر ہمارے ساتھ مجسٹریٹ اور اینٹی کرپشن کے نمائندے موجود تھے اور درحقیقت تو وہ اینٹی کرپشن کی کارروائی تھی جس میں ہم ان کے ساتھ تھے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ آج 20 دن ہوگئے ہیں ، اینٹی کرپشن کی ریڈ کے باوجود وہ شخص ابھی تک اپنے عہدے پر برقرار ہے اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ، الٹا ہمارے ہی خلاف ڈکیتی کا پرچہ درج کیا گیا ہے۔
ترجمان بہاولنگر پولیس راشد کامران کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پچھلے کئی دن سے چلا آرہا ہے اور کورٹ کے آرڈر پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی ہے۔ ابھی اس کی تفتیش نہیں ہوئی ہے ، تفتیش ہم میرٹ پر کریں گے۔
جواب میں سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ کورٹ کے آرڈر میں پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ اس معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جو کہ ایک عمومی حکم ہے ۔
راشد کامران نے جواب میں کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور پولیس قانون کے مطابق ہی کارروائی کرے گی۔ یہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے جو کہ غلط بھی ہوسکتی ہے۔ غلط ہوگی تو خارج ہوجائے گی۔
اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر متعلقہ تمام محکموں سے معلومات لے کر ہی بات کرسکیں گے ، لیکن ان کی حکومت کسی بھی طرح آزادی اظہار رائے پر حرف نہیں آنے دے گی اور واقعے کے ذمہ داران کے خلاف قرار واقعی کارروائی ہوگی۔