واشنگٹن: نئے امریکی صدر جو بائیڈن نے حلف اٹھاتے ہی پہلے روز سے کام کا آغاز کردیا اور اپنی صدارت کے پہلے روز 15 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے۔
امریکا کے نئے صدر جو بائیڈن نے 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور تقریب کا اختتام ہوتے ہی انہوں نے کام شروع کردیا۔
امریکی صدر کے اوول آفس میں اپنے پہلے دن انہوں نے متعدد صدارتی احکامات جاری کیے جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کئی متنازع احکامات کو ایک دستخط سے منسوخ کردیا۔
اوول آفس پہنچے ہی اپنے اسٹاف سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی جو حالت ہے وہ اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وقت ضائع کیا جائے، لہٰذا فوراً کام شروع کردینا چاہیئے۔
جو بائیڈن نے سب سے پہلا آرڈر ماسک کو لازمی قرار دینے کا جاری کیا۔ انہوں نے وفاقی حدود میں ہر شخص کے لیے ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا۔
انہوں نے سابق صدر ٹرمپ کے عالمی ادارہ صحت سے دستبرداری کے فیصلے کو بھی منسوخ کردیا اور ماہر وبائی امراض اور وائٹ ہاؤس کی کرونا ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کو عالمی ادارہ صحت کے اجلاسوں میں امریکی وفد کا سربراہ مقرر کیا۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس نے امریکی صدر کے اس فیصلے کو قابل تعریف قرار دیا ہے۔
صدر بائیڈن نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر کے امریکا کو ماحولیاتی معاہدے پیرس کلائمٹ ڈیل کا بھی دوبارہ حصہ بنا دیا جس سے سابق صدر ٹرمپ سنہ 2017 میں دستبردار ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت زمین کے لیے مضر گیسز یعنی گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا سب سے بڑا حصہ دار ہے اور اس معاہدے سے دستبرداری کا مطلب تھا ماحولیاتی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے لاتعلق رہنا، تاہم اب امریکا دوبارہ اس معاہدے کا حصہ بن گیا ہے جس کے تحت وہ ان مضر گیسوں میں کمی لانے کا پابند ہے۔
صدر بائیڈن نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر بھی فوری طور پر رکوا دی ہے۔
انہوں نے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر عائد پابندی کو بھی فوری طور پر منسوخ کردیا۔
بائیڈن نے اپنی صدارت کے پہلے روز وفاقی عملے کے 1 ہزار سے زائد نئے ارکان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور انہیں واضح طور پر ہدایت کردی کہ اگر کسی سرکاری افسر نے کسی شخص کی تضحیک کی تو اسے فوری طور پر نوکری سے برخاست کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ہمارے لیے کام نہیں کر رہے، ہم لوگوں کے لیے کام کرتے ہیں۔ صدر بائیڈن نے دن کا اختتام اہلیہ جل بائیڈن کے ساتھ وائٹ ہاؤس کی بالکونی سے شاندار آتشبازی کا نظارہ کرتے ہوئے کیا۔