انسان کا دل کے بغیر جینا ناممکن لیکن سائنس نے اس کو ممکن بنا دیا دنیا کا پہلا انسان 100 دن سے مصنوعی دل کے ساتھ زندہ ہے۔
دل دھڑکنا زندگی کی علامت اور اس کے بغیر جینے کا تصور ناممکن ہے لیکن سائنسی ترقی نے جیسے کئی ناممکن چیزوں کو ممکن کر دکھایا۔ ایسے ہی اب اصلی دل کے بغیر مصنوعی دل کے ذریعہ جینے کو ممکن کر دکھایا۔
غیر ملکی میڈیا کے آسٹریلیا میں ایک شخص کو آپریشن کے ذریعہ مصنوعی دل لگایا گیا تھا اور یہ پہلی بار کسی انسان میں مکمل طور پر مصنوعی دل کا ٹرانسپلانٹ تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس خوش نصیب 40 سالہ شخص کے دل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ گزشتہ سال 22 نومبر کو سڈنی کے سینٹ ونسنٹ اسپتال میں کارڈیوتھوراسک اور ٹرانسپلانٹ سرجن پال جانز کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے 6 گھنٹے طویل آپریشن میں یہ ٹرانسپلانٹ کیا تھا۔
یہ مصنوعی دل بی واکور BiVACOR کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کو ڈاکٹر ڈینیئل ٹنز نے تیار کیا۔ یہ روٹری بلڈ پمپ اور میگنیٹک لیویٹیشن magnetic levitation ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو قدرتی دل کی طرح خون کے بہاؤ کو برقرار رکھتا ہے اور انسانی دل کے مکمل متبادل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے رضاکارانہ طور پر خود کو اس تجربے کے لیے پیش کیا تھا اور آسٹریلیا میں مکمل مصنوعی دل حاصل کرنے والا پہلا اور دنیا کا چھٹا شخص بنا تھا۔
اس سے قبل پہلے پانچ امپلانٹس گزشتہ برس امریکا میں ہوئے تھے اور اسپتال سے ڈسچارج ہونے سے پہلے تمام مریضوں کو عطیہ کیے گئے انسانی دل ملے تھے۔ جس میں امپلانٹ اور ٹرانسپلانٹ کے درمیان سب سے طویل وقت 27 دن تھا۔
تاہم مذکورہ شخص نے جس نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کیا۔ اس کو فروری میں اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا اور یوں وہ مکمل طور پر مصنوعی دل لگا کر اسپتال سے باہر نکلنے والا دنیا کا پہلا شخص بن گیا ہے۔
اصلی انسانی عطیہ کردہ دل ملنے تک مکمل مصنوعی دل کے ساتھ اپنی زندگی کے 100 دن خیریت سے گزار کر سائنس اور طب کی دنیا میں تاریخ رقم کر دی ہے اور جلد اس کو انسان کا عطیہ کردہ دل لگا دیا جائے گا۔