شام میں نئی حکومت نے فضائی حدود کھولنے کے بعد فلائٹ آپریشن بحال کر دیا۔
اس ماہ کے اوائل میں دیرینہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں پہلی کمرشل پرواز نے دمشق کے ہوائی اڈے سے اڑان بھری ہے۔
یہ پرواز بدھ کے روز ملک کے شمال میں حلب میں اتری جس میں صحافیوں کے ایک گروپ سمیت 43 افراد سوار تھے۔
ہوائی اڈے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بحالی کے کام کے بعد 24 دسمبر کو بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔
ہمسایہ ملک اردن نے جابر بارڈر کراسنگ کو تجارت کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سامان اور مال برداری کی آمدورفت بحال ہو گئی ہے۔
دو روز قبل ااردن کے دارالحکومت امان سے بیروت کیلیے پہلی پرواز ایم ای اے 311 نے دمشق کے اوپر سے منزل تک سفر کیا تھا۔
بغداد، جدہ اور دیگر شہروں کیلیے بھی پروازوں نے شامی فضائی حدود کا استعمال کیا، شام کی فضائی حدود ایک ہفتہ قبل شام میں بشارالاسد کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے بند کی گئی تھی۔
شام کے سابق صدر بشار الاسد کو ملک سے فرار کروانے والی شامی ایئرلائن کے آخری طیارے نے اتوار کو الصبح دمشق ایئرپورٹ سے آخری ٹیک آف کیا تھا۔
شامی وزیر ٹرانسپورٹ بہاء الدین شرم نے شام کی فضائی حدود کھولے جانے کے حوالے سے کہا کہ شام کے دو بڑے ایئر پورٹس دمش اور حلب بھی جلد پروازوں کیلئے بحال کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب شام کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ اسرائیل کو کارروائیاں کرنے سے روکے، اسرائیل کو بھی چاہیے کہ وہ شامی سرزمین سے اپنی فوج فوری واپس بلائے۔