گوادر: پاکستان کے صوبے بلوچستان کی ساحلی پٹی پر چین کے تعاون سے تعمیر کی گئی بندر گاہ کا باقاعدہ افتتاح 13 نومبر کو کیا جائے گا، اس ضمن میں 400 مال بردار ٹرکوں کا پہلا قافلہ گوادر پہنچ گیا ہے، افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور آرمی چیف سمیت دیگر اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور چین کے مشترکہ تعاون سے بلوچستان کے علاقے گوادرکی ساحلی پٹی کے گہرے سمندر پر قائم ہونے والی بندرگاہ کا افتتاح 13 نومبر کیا جائے گا، جس کے بعد بندرگاہ سے پہلا بحری جہاز مال لے کر مشرق وسطیٰ اور افریقی ملکوں کے لیے روانہ ہوگا۔
چین کے تجارتی سامان سے لدا ٹرکوں کا پہلا قافلہ پاکستانی صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر پہنچ گیا ہے۔ تمام ٹرکس براستہ پاک چین اقتصادی راہداری کے ذریعے بندرگاہ پہنچا ہے جس میں 60 کنٹینرز شامل ہیں۔
بندر گاہ پر پہلا چین کا جہاز لنگر انداز ہوگیا ہے جس کی پاکستانی حکام بھی تصدیق کرچکے ہیں۔ یہ جہاز کل باقاعدہ افتتاح کے بعد مال لے کر مشرقِ وسطیٰ اور افریقی ممالک روانہ ہوگا جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں میں ایک اور جہاز گوادر پورٹ پہنچے گا۔
گوادر سے بین الاقوامی تجارتی سرگرمیوں کے باقاعدہ آغاز کے لیے ایک خصوصی تقریب کل اتوار 13 نومبر کو منعقد کی جائے گی، جس میں اس پورٹ کا باقاعدہ افتتاح بھی کیا جائے گا۔ اس تقریب میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، بلوچستان کے گورنر اور وزیر اعلیٰ بھی شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ چینی حکام بھی اس تقریب میں شرکت کریں گے۔
خیال رہے گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر پر پڑوسی ملک بھارت نے شدید مخالفت کی تھی اور اس منصوبے کو رکوانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے بھی استعمال کیے تھے۔
گوادر پورٹ کی افتتاحی تقریب سے ایک روز قبل بلوچستان کے علاقے حب میں واقع درگاہ شاہ نورانی کے احاطے میں خوفناک دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں اب تک 43 لوگ جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آج کی دہشت گردی کل ہونے والی افتتاحی تقریب کو روکنے کے لیے بھارت کی جانب سے کی گئی ہے جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغانستان کی این ڈی ایس ملوث ہوسکتی ہے۔