اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت میں موجود ہیں جبکہ ان کے وکیل استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر آج بھی جرح کررہے ہیں۔
واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تسلی کرلی قطر سے آنے والاخط حماد بن جاسم کا ہی ہے، 15 جون 2017 سے پہلے10 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے۔
استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن، حسین نواز، طارق شفیع ، سعید احمد اورعمر چیمہ شامل تھے، 10 گواہان میں سے کسی نے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی درخواست نہیں کی۔
جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ قطری کی جانب سے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی فرمائش کی گئی، جے آئی ٹی کا فیصلہ تھا پیشگی سوالنامہ کسی کونہیں بھیجا جائے گا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا حماد بن جاسم بیان کے لیے راضی ہیں، واجد ضیاء نے کہا کہ یہ بات درست ہے جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا۔
استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ عدالت نے جواب دیا جے آئی ٹی فیصلہ کرے بیان کہاں ریکارڈ کرنا ہے، حماد بن جاسم نے سوال نامہ پہلے فراہم کرنے کوکہا۔
واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا کسی کوسوال نامہ پہلے فراہم نہیں کریں گے۔
عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے میں یو اے ای حکام سے قانونی سوالات پوچھے تھے۔ خواجہ حارث نے دریافت کیا تھا کہ کیا یہ درست ہے پہلا سوال کوئی قانونی نہیں بلکہ حقائق سے متعلق تھا۔
واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جی یہ درست ہے پہلے سوال میں صرف حقائق پوچھے تھے۔ دوسرا سوال بھی حقائق سے متعلق تھا۔ قانونی سوالات باہمی قانونی تعاون کے تحت خط وکتابت کے تناظر میں کہے۔
نوازشریف کے وکیل نے دریافت کیا تھا کہ نیب قوانین کی کس شق کے تحت آپ نے یہ ایم ایل اے بھیجا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے سوالات گواہ سے نہیں پوچھے جا سکتے۔