تازہ ترین

انسانی جسم کے لیے حیرت انگیز بیٹری

شنگھائی: چینی سائنسدانوں نے ایسی بیٹری تیار کرلی ہے جو نہ صرف لچک دار ہے بلکہ اس میں توانائی بنانے کےلیے ایسے مادّے استعمال کیے گئے ہیں جو انسان کی جسمانی رطوبتوں (باڈی فلوئڈز) میں موجود ہوتے ہیں۔

شنگھائی کی فوڈان یونیورسٹی میں ڈاکٹر یونگانگ وانگ اور ان کے ساتھیوں نے یہ بیٹری ایجاد کی ہے جس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ مستقبل میں ایسی ہی بیٹریاں طبی مقاصد کےلیے انسانی جسم کے اندر لگائے جانے والے مصنوعی آلات (میڈیکل امپلانٹس) کو توانائی فراہم کریں گی۔ ان بیٹریوں کو اور بھی جدید تر بنا کر اس قابل کیا جاسکے گا کہ وہ اپنا تمام ضروری ایندھن براہِ راست انسانی خون سے الگ کرلیں۔

روایتی لیتھیم آئن بیٹریاں اگر لیک ہوجائیں تو ان سے زہریلے مادّے خارج ہوتے ہیں جو انسان کےلیے شدید نقصان دہ بلکہ ہلاکت خیز بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی بیٹریوں کو انسانی جسم کے اندر نصب ہونے والے کسی بھی آلے کو توانائی بہم پہنچانے کےلیے خصوصی انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے جن کے نتیجے میں یہ آلات بہت مہنگے ہوجاتے ہیں۔

دماغ ’بند‘ ہونے سے پریشان ہیں؟*

 اگر مستقبل میں یہ اخراجات کم ہوجائیں تو جسم کے اندر نصب کیے جانے والے طبّی آلات زیادہ بہتر ہونے کے علاوہ بے ضرر اور طویل عرصے تک کارآمد رہنے کے قابل بھی ہوجائیں گے۔

چینی ماہرین کی ایجاد کردہ یہ بیٹری ایک مضبوط لیکن لچک دار تھیلی میں بند ہوتی ہے جب کہ اس میں سوڈیم پر مشتمل مرکبات بھرے ہوتے ہیں۔ اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ مادّے بالکل وہی ہیں جو جسمانی خلیوں سے معمول کے مطابق خارج ہوتے ہیں یعنی اگر یہ تھیلی پھٹ بھی جائے تو یہ مادّے کسی نقصان کی وجہ نہیں بنیں گے۔

ابتدائی تجربات میں اس بیٹری نے خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اب اس میں بہتری کا کام جاری ہے تاکہ اسے انسانی جسم میں نصب ہونے کے قابل بنایا جاسکے۔ اس منفرد ایجاد کی تفصیل تحقیقی جریدے ’’کیم‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -