تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

بھارت سے ہانگ کانگ جانے والے جہاز میں کورونا کی موجودگی، حکام کی دوڑیں لگ گئیں

ہانگ کانگ : کورونا وائرس کی تباہ کاریوں نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اس کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سخت احتیاط کے باوجود دہلی سے ہانک کانگ جانے والے طیارے میں بھی درجنوں کورونا متاثرہ مسافروں کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہانک کانگ پہنچنے والی ایک فلائٹ کے52 مسافروں نے ایئرپورٹ پر حکام کو اس وقت پریشانی میں مبتلا کردیا جب ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی نجی ایئر لائن کے ذریعے ہانک کانگ پہنچنے والے تمام مسافروں کا بورڈنگ کے وقت کورونا ٹیسٹ منفی تھا اور یہی بات ایئرپورٹ حکام کو حیرت میں ڈال رہی تھی۔

نئی دہلی سے اڑان بھر کر ہانگ کانگ پہنچنے والے طیارے میں کل118 مسافروں کی گنجائش تھی لیکن تاحال ایئرپورٹ حکام نے یہ نہیں بتایا ہے کہ جہاز میں کتنے مسافر سوار تھے البتہ اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 52 مسافروں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ یہ تمام مسافر4 اپریل کو ہانک کانگ پہنچے تھے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ہانک کانگ میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی شرح انتہائی کم ہے کیونکہ اس نے جنوری میں اس پر بڑی حد تک قابو پالیا تھا جب کہ بھارت میں کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح نے پوری دنیا کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے اور مثبت کیسز کے حوالے سے روزانہ نئے ریکارڈز بھی قائم ہو رہے ہیں۔

بھارت میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے باعث خود طبی ماہرین تسلیم کر رہے ہیں کہ ان کا نظام صحت بیٹھ رہا ہے اور وہ کورونا کیسز کے مریضوں کا علاج معالجہ کرنے سے قاصر دکھائی دے رہے ہیں۔

اس ضمن میں طبی ماہرین کی بڑی تعداد کا اصرار ہے کہ ایک جدید طیارے میں یہ بات تقریباً نا ممکن ہے کہ کسی ایک مریض کی وجہ سے اتنے سارے افراد کو کورونا وائرس لاحق ہو گیا ہو۔

اس حوالے سے البتہ ماہرین کا خیال ہے کہ عین ممکن ہے کہ پرواز سے قبل مسافروں کو بھارت میں کووڈ19 ہو گیا ہو جو بورڈنگ کے وقت پتہ نہ چلا ہو کیونکہ ٹیسٹ کرانے کے 72 گھنٹوں کے اندر مسافروں کو بیرون ملک سفر کی اجازت ہوتی ہے۔

برطانوی جریدے کے مطابق یہ بھی ممکنات میں شامل ہے کہ بھارت کا نظام صحت جو پڑنے والے شدید دباؤ کے اثر میں ہے، مریضوں کی درست طریقے سے جانچ کرنے سے قاصر رہا ہو جب کہ اس امر سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ کچھ مسافروں نے جعلی سرٹیفکیٹس پیش کیے ہوں۔

ایئرپورٹ انتظامیہ کے مطابق اس امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ہانگ کانگ کے ہوٹل میں ایک دوسرے کو یہ مرض لگ گیا ہو اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ جہاز میں موجود وینٹیلیشن سسسٹم کے فلٹرز کے ذریعے کورونا وائرس نے مسافروں کو متاثر کیا ہو۔

Comments

- Advertisement -