تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیئے!

کیا آپ اکثر و بیشتر فضائی سفر کرنے کے عادی ہیں؟ تو پھر آپ کو شرم آنی چاہیئے کیونکہ شہر کے اس قیامت خیز بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا ایک ذمہ دار آپ کا فضائی سفر بھی ہے۔

ایوی ایشن انڈسٹری یعنی ہوا بازی کی صنعت اس وقت گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہے۔ ہوائی جہازوں کی آمد و رفت سے جتنا کاربن اور دیگر زہریلی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے، اتنا کسی اور ذریعہ سفر میں نہیں ہوتا۔

ایک ہوائی جہاز اوسطاً ایک میل کے سفر میں 53 پاؤنڈز کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتا ہے اور اس وقت جن انسانی سرگرمیوں نے عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) میں اضافہ کیا ہے، ہوا بازی کی صنعت کا اس میں 2 فیصد حصہ ہے۔

تو پھر جب ہم تحفظ ماحولیات کی بات کرتے ہیں تو یقیناً ہمیں اپنے فضائی سفر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

فلائٹ شیم کی تحریک

فضائی سفر کرنے پر شرمندہ کرنے یعنی فلائٹ شیم کی تحریک کا آغاز سنہ 2017 میں سوئیڈن سے ہوا جب سوئیڈش گلوکار اسٹافن لنڈبرگ نے فضائی سفر کے ماحول پر بدترین اثرات دیکھتے ہوئے، آئندہ کبھی فضائی سفر نہ کرنے کا اعلان کیا۔

ملک کی دیگر کئی معروف شخصیات نے بھی اسٹافن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا، جن میں ایک کلائمٹ چینج کی 16 سالہ سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ کی والدہ اور معروف اوپرا سنگر میلینا ارنمن بھی شامل تھیں۔

جی ہاں وہی گریٹا تھنبرگ جس نے ایک سال تک ہر جمعے کو سوئیڈش پارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور جس کی یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں اشکبار تقریروں نے دنیا بھر کے بااثر افراد کو مجبور کیا کہ وہ اب کلائمٹ چینج کے بارے میں سنجیدہ ہوجائیں۔

گریٹا کی انہی کوششوں کی وجہ سے اب ہر جمعے کو دنیا بھر میں کلائمٹ اسٹرائیک کی جاتی ہے۔ خود گریٹا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوئی تو اس نے فضائی سفر کے بجائے 14 روز کے بحری سفر کو ترجیح دی۔

متبادل کیا ہے؟

اس تحریک سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ فضائی سفر نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ دنیا نہ گھومیں یا سفر نہ کریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ دوسرا ذریعہ سفر اپنائیں جیسے ٹرین کا سفر۔

ٹرین سے جتنا کاربن اخراج ہوتا ہے وہ فضائی سفر کے کاربن اخراج کا صرف دسواں حصہ ہے۔ علاوہ ازیں مختلف ممالک میں جدید ٹیکنالوجی سے مزین نئی ماحول دوست ٹرینیں بھی متعارف کروائی جارہی ہیں جو عام ٹرین کے کاربن اخراج سے 80 فیصد کم کاربن کا اخراج کرتی ہیں۔

علاوہ ازیں ٹرین سے سفر کرنا نہایت پرلطف تجربہ ہے، اس سفر میں وہ مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں جو فضائی سفر کے دوران ہرگز نظر نہیں آسکتے۔

ذاتی کاربن بجٹ

اقوام متحدہ کی جانب سے ہر شخص کا ایک ذاتی کاربن بجٹ مختص کیا گیا ہے، یعنی کسی شخص کے لیے جب مختلف ذرائع سے کاربن اخراج ہوتا ہے، یعنی رہائش، سفر، غذا اور دیگر سہولیات تو اس کاربن کی مقدار 2 سے ڈیڑھ ٹن سالانہ ہونی چاہیئے۔

لیکن جب آپ فضائی سفر کرتے ہیں تو آپ کا یہ کاربن بجٹ ایک جھٹکے میں بہت سا استعمال ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر لندن سے ماسکو کی فلائٹ لی جائے جس کا فاصلہ 2 ہزار 540 کلومیٹر اور دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے ہے، تو آپ اس فلائٹ میں اپنے کاربن بجٹ کا پانچواں حصہ استعمال کرلیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس تحریک میں شیم کا لفظ تو منفی ہے تاہم اس کا مقصد اس سے مثبت نتائج حاصل کرنا ہے۔ آپ جتنا زیادہ ماحولیاتی نقصانات کے بارے میں سوچیں گے، فضائی سفر کرتے ہوئے اتنی ہی زیادہ شرمندگی محسوس کریں گے۔

سوئیڈن کے تحفظ ماحولیات کے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف سوئیڈن کے مطابق یہ تحریک اتنی پراثر ثابت ہورہی ہے کہ سنہ 2018 میں سوئیڈن میں فضائی سفر کرنے والوں کی تعداد میں 23 فیصد کمی آئی۔ یہ تحریک اب کینیڈا، بیلجیئم، فرانس اور برطانیہ میں بھی زور پکڑ رہی ہے۔

کیا آپ اس تحریک کا حصہ بننا چاہیں گے؟

Comments

- Advertisement -