پشاور: خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، ضلع مہمند میں دیہات کے آپس میں رابطے منقطع ہو گئے، ضلع بشام میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے کوہستان میں کئی مکانات بہہ گئے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں ضلع مہمند میں صبح پانچ بجے سے شروع ہونے والی شدید بارش نے سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کر لی ہے، جس کی وجہ سے راستے بند اور سڑکیں بہہ گئی ہیں۔
ضلع مہمند کی تحصیل علیم زئی کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلے سڑکیں بہا کر لے گئے ہیں، چندا ڈیم اور گنداو ڈیم سمیت جتنے بھی ڈیمز ہیں وہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے بھر چکے ہیں، سیلابی ریلوں کی وجہ سے دیہات کے آپس میں رابطے بھی منقطع ہو گئے، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہیں، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش مزید جاری رہے گی۔
مہمند کی تحصیل پنڈیالی سکندر خیل کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث چھوٹا پل بہہ گیا، تحصیل کے ایک اور علاقے دررہ کا روڈ بھی سیلابی پانی میں بہہ گیا ہے۔
شانگلہ کے مختلف علاقوں میں بھی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، بشام شہر سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش برس رہی ہے، دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔
کوہستان کی وادی کندیا میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، اور کئی مکانات بہہ گئے، گزشتہ رات سے مون سون بارشوں کے سلسلے میں تیزی آ گئی ہے، جس سے ندی نالوں سمیت دریائے سندھ کے پانی کے بہاؤ میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے شانگلہ میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے، علاقے کا لنک روڈ بھی بند ہو چکا ہے، ادھر بونیر میں موسلا دھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ چکی ہے۔
چترال کے مختلف مقامات پر بارشوں کے نتیجے میں سیلابی ریلوں سے نقصانات کی اطلاعات ہیں، چترال میں گرم چشمہ، گبور اور موشین گول سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، گرم چشمہ روڈ مختلف مقامات پر سیلاب کی نظر ہو چکی ہے، جب کہ سلیم روڈ اوشیاک کے مقام پر سیلابی ریلے کی وجہ سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
وزیر اعلی خیبر پختون خوا محمود خان نے ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو حکام کو نشیبی علاقوں کی آبادیوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کرنے کے لیے انتظامات کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
ادھر سندھ کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، جن میں ٹھٹھہ، مکلی، گھاروگجو، غلام اللہ، جنگشاہی، جھمپیر، اور میرپورساکرو شامل ہیں، جہاں نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں اور مختلف دیہات کا شہری آبادی سے زمینی رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔
راجن پور میں بھی موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، اور گلیاں محلے ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے ہیں۔ میراں پورسون واہ بکھر کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی بستیوں میں داخل ہو گیا ہے، بستی پنجابی اور دیگر علاقے زیر آب آ گئے، لوگوں نے سیلابی پانی میں کھلے آسمان تلے رات گزاری، رہائشی علاقوں کو مزید شدید خطرہ لاحق ہے۔