فلوریڈا کے گورنر نے بھی پینے کے پانی میں فلورائیڈ کے استعمال پر پابندی عائد کردی، اس سے قبل امریکی ریاست یوٹاہ میں بھی یہی پابندی لگائی گئی تھی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز فلوریڈا کے ریپبلکن گورنر رون ڈی سینٹِس نے ایک قانون پر دستخط کیے جس کے تحت پینے کے پانی میں فلورائیڈ یا کوئی اور اضافی مادہ شامل کرنا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ اس طرح فلوریڈا، یوٹاہ کے بعد ایسی پابندی لگانے والی دوسری ریاست بن گیا ہے۔
یہ قانون ریاستی قانون سازوں نے گزشتہ ماہ منظور کیا تھا حالانکہ عوامی صحت کے ماہرین اور طبی ماہرین نے اس پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے بچوں میں دانتوں کی خرابی اور کیویٹیز (سوراخ) کی شرح بڑھے گی۔
رپورٹ کے مطابق اس نئے اقدام کے تحت پانی صاف کرنے کیلئے صرف وہ اشیاء استعمال کی جاسکتی ہیں جن کے انسانی صحت پر مضر اثرات نہ پڑیں اس لیے فلورائیڈ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ریاستی صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، فی الحال 70 فیصد سے زیادہ شہری وہ پینے کا پانی استعمال کرتے ہیں جس میں بھاری مقدار میں فلورائیڈ ملایا جاتا ہے۔
اس موقع پر ریپبلکن پارٹی کے رکن ڈی سینٹیس نے کہا کہ اپنے دانتوں کیلئے فلورائیڈ کا استعمال کریں، یہ ٹھیک ہے لیکن اسے پانی کی فراہمی میں شامل کرنا بالکل ایسا ہی ہے کہ لوگوں کو زبردستی دوا پلائی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام فلوریڈا کے سرجن جنرل ڈاکٹر جوزف لاڈاپو کی طرف سے نومبر میں جاری کردہ رہنمائی کے مطابق ہے جنہوں نے مبینہ طور پر صحت کے ممکنہ خدشات کی وجہ سے کمیونٹی کے پانی کی سپلائی سے فلورائیڈ بند کرنے کامشورہ دیا تھا۔
واضح رہے کہ فلورائیڈ قدرتی طور پر پایا جانے والا معدنیات ہے، کئی دہائیوں سے صحت کے حکام، بشمول یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن منہ کی بیماریوں کو روکنے میں مدد کیلئے پینے کے پانی میں اس کے کنٹرول شدہ استعمال کی حمایت کرتے رہے ہیں۔