ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

آٹا چینی بحران : وزیراعظم عمران خان نے ایک اور وعدہ پورا کردیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ایک اور وعدہ پورا کردیا، ملک میں پیدا ہونے والے آٹے اور چینی بحران میں کون کون ملوث ہے؟ وزیر اعظم کے حکم پر انکوائری رپورٹ جاری کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آٹا اور چینی بحران کے حوالے سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہوگئی جس کو وزیر اعظم نے پبلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا نے تیار کی ہے۔

تحقیقاتی رپورٹس میں کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام شامل ہیں، اس کے علاوہ رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الہی اور خسرو بختیار کے رشتے دار کا نام بھی شامل ہے، رپورٹس پبلک کرنے سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے اس کا خود جائزہ لیا۔

مکمل تفصیلات اس ویڈیو میں

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معاون اطلاعات برائے احتساب شہزاد اکبر کنے بتایا کہ چینی پر سبسڈی لینے والوں میں جے ڈی ڈبلیو، آر وائی کے شریف اور اومنی گروپ شامل ہیں۔

آر وائی کے گروپ میں خسرو بختیار کے بھائی اورمونس الٰہی کے شیئرز ہیں، جے ڈی ڈبلیو گروپ شاید جہانگیر ترین کا ہے، انہوں نے کہا کہ چینی ایکسپورٹ ہوتی رہی اور اس پرسبسڈی بھی دی جاتی رہی ، وزیر اعظم نے رپورٹ بپلک کردی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی ضرور ہوگی۔

رپورٹس کے نکات 

 رپورٹس کے مطابق گندم کے بحران کی بڑی وجہ وفاق، صوبائی حکومت کی پلاننگ نہ ہونا ہے، پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے20،22دن تاخیر سے گندم جمع کرناشروع کی، پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ فلور ملز کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا۔

رپورٹ کے مطابق فلور مل مالکان نے ڈیمانڈ اور سپلائی پورا نہ کرنے کی اہلیت کے باوجود مہم چلائی، پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ ڈیمانڈ و سپلائی کیلئے طریقہ کار بنانے میں ناکام رہا، پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے صورتحال کے پیش نظر فیصلے نہیں لیے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ذمہ داری سابقہ فوڈ سیکریٹری نسیم صادق، سابقہ فوڈ ڈائریکٹر ظفراقبال پر ہے، وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ پراقدامات نہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، مسابقتی کمیشن نے13سال میں 27ارب روپے میں سے3کروڑ 33لاکھ وصول کیے۔

سندھ نے گندم نہیں خریدی، پنجاب نے تاخیر کی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ نے گندم نہیں خریدی، پنجاب کی جانب سے خریداری میں تاخیر کی گئی، سندھ میں کم گندم کی ذمہ داری کسی پر انفرادی طور پر نہیں ڈالی جاسکتی، سندھ کابینہ نے گندم حاصل کرنے کی سمری پر کوئی فیصلہ ہی نہیں کیا۔

رپورٹ کے مطابق کے پی میں وزیر قلندرلودھی، سیکریٹری اکبرخان، ڈائریکٹر سادات حسین کے پی سیکریٹری اور ڈائریکٹر فوڈ گندم خریداری میں تاخیر کے ذمہ دار قرار پائے گئے ہیں، صاحبزادہ محبوب سلطان ای سی سی کو بےخبر رکھنے پر جواب نہ دے سکے۔

بحران میں فلور ملز ایسوسی ایشن کی ملی بھگت ہے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کے پی گندم کی ضروریات سے متعلق پنجاب پر انحصار کرتا ہے، ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی گندم کی خریداری میں تاخیر سے متعلق مطمئن نہ کرسکے، فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ای سی سی کو گندم خریداری سے متعلق باخبر رکھا، رپورٹ کے مطابق ملک میں گندم اورآٹا بحران میں فلور ملز ایسوسی ایشن کی ملی بھگت ہے۔ 13دسمبر2019کو مسابقتی کمیشن نے فلور ملز پر ساڑھے 7کروڑ جرمانہ ادا کیا۔

وزارت فوڈ سیکیورٹی کی وفاق کو تجاویز گمراہ کن قرار

ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کی تحقیقات کا طریقہ کار بہت سست ہے، ملک میں گندم کے خسارے کے باوجود گندم کا ذخیرہ کم رکھا گیا، وزارت فوڈ سیکیورٹی کی وفاق کو تجاویز گمراہ کن تھیں، ایم ڈی پاسکو اور سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی ناکامی کے ذمہ دار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق وزارت فوڈ نے اگست2019میں میدا،سوجی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی اس اجازت کی وزارت کے سیکریٹری کوئی وضاحت نہ دے سکے، وزارت نے وفاق کو گندم کی درآمد کی تجویز بروقت نہ دی حالانکہ درآمد کے ذریعے گندم کی قلت پر قابو پاکر قیمتیں کنٹرول کی جاسکتی تھیں، اس کے ذمہ دارسیکرٹری خوراک ہاشم پوپلزئی اورسابق ایم ڈی پاسکو محمد خان ہیں۔

چینی کی برآمد پر25 ارب روپے سبسڈی دی گئی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی 2014سے جون 2019تک پنجاب حکومت نے چینی پر سبسڈی دی، برآمد کنند گان نے3 ارب کی سبسڈی اور قیمت میں اضافے کا فائدہ اٹھایا، چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے سے قیمت میں اضافہ اور بحران پیدا ہوا، ای سی سی نے10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی، سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے چینی کی برآمد پر تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا، اس عرصے میں چینی کی قیمت میں16 روپے فی کلو اضافہ ہوا، گزشتہ5 سال میں چینی کی برآمد پر25 ارب روپے سبسڈی دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن شوگر انڈسٹری کا فرانزک آڈٹ کرے گا، فرانزک آڈٹ سے ملک کی زرعی پالیسی مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔

کس نے کتنی سبسڈی لی 

رپورٹ میں کہا گیا کہ جہانگیر ترین گروپ نے چینی پرسبسڈی کا22فیصد حاصل کیا، جہانگیرترین کے جےڈی ڈبلیو گروپ نے56کروڑ روپے سبسڈی حاصل کی، خسرو بختیار کے بھائی عمر شہر یار کے گروپ نے35 کروڑ سے زائد کی سبسڈی لی، المعیز گروپ نے40کروڑ روپے کی سبسڈی حاصل کی۔

آروائی کے گروپ4ارب اور جہانگیر ترین نے3ارب سے زائد سبسڈی لی، آروائی کے گروپ میں خسرو بختیار کے بھائی اور مونس الٰہی شیئر ہولڈرہیں، ہنزہ گروپ2 ارب80کروڑ اور فاطمہ گروپ نے2ارب30کروڑ کی سبسڈی لی، رپورٹ میں انور مجید کی اومنی گروپ شوگر ملز اور شریف فیملی شوگر ملز کا بھی ذکر شامل ہے، شریف گروپ نے1 ارب 40 کروڑ کی سبسڈی حاصل کی، اومنی گروپ نے90کروڑ روپے سے زائد کی سبسڈی حاصل کی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں