اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی جنیواکے3روزہ دورےکےبعدوطن واپس پہنچ گئے، ان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں دنیا بھر کے مندوبین کے سامنے کشمیر کا مقدمہ پیش کرکے واپس لوٹے ہیں ، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کاسفاکانہ چہرہ پوری دنیاکےسامنےبےنقاب ہوچکاہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ دنیامقبوضہ کشمیرمیں ظلم وستم پربھارت کوشدیدتنقیدکانشانہ بنارہی ہے،کشمیری اپنےحقوق کی جدوجہد میں تنہا نہیں ہے،وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، آئینی اور سفارتی معاونت جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیر کے ساتھ ہے اور ہم ہرفورم پرکشمیریوں کےحقوق کےلیےآوازبلندکرتےرہیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں منعقد ہونے والے اجلاس سے خصوصی خطاب بھی کیا اور دنیا بھر سے آئے ہوئے انسانی حقوق کے مندوبین کے سامنے کشمیریوں کا مقدمہ پیش کیا۔وزیرخارجہ نے بھارتی اقدامات کے نتیجے میں خطے کو درپیش خطرات کی جانب توجہ دلائی اور اس اہم دورے کےدوران او آئی سی، ڈبلیو ایچ او کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی ۔
انہوں نے اس دورے میں مغربی افریقی ملک سینیگال کے ہم منصب احمدوبا سے ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کونسل کی صدارت کا منصب سینیگال کے پاس ہےلہذا ہمیں سینیگال سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔
جنیوا میں اپنے قیام کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یو این ہیومن رائٹس ہائی کمشنر کی رپورٹس تشویش ناک صورتحال بتا رہی ہیں، نہتے کشمیریوں کو بربریت سے نجات دلانے کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا ہوگا۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 39ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔ وادی میں جبری گرفتاریاں اور نہتے مظاہرین کے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کشمیر کی صورتحال پر اقوام ِ عالم گہری تشویش کا اظہار کررہی ہیں۔