اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ،خطےاوردنیاکےمفادمیں نہیں ، افغانستان کو انسانی بحران سےبچاناسب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق بیان میں کہا کہ کل قطرکےنائب وزیراعظم ووزیرخارجہ پاکستان تشریف لائے، شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کی وزیراعظم عمران خان سےملاقات ہوئی جبکہ وزارت خارجہ میں پاکستان اورقطرکےمابین وفودکی سطح پر مذاکرات ہوئے ، جس میں افغانستان ہماری گفتگو کا محور رہا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قطرنےافغان عمل کوآگےبڑھانےمیں اہم کرداراداکیا اور افغان طالبان کودوحہ میں سیاسی دفتربنانےکی اجازت دی، اس وقت یہ مسئلہ پیچیدہ دکھائی دیتاتھالیکن انہوں نےدوراندیشی سےکام لیا، قطرہماری طرح اس بات کوسمجھتاتھا افغان مسئلےکافوجی حل ممکن نہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں معاملات گفت وشنیدسےآگےبڑھانےہوں گے، اس وقت کیاگیایہ فیصلہ آج کارآمدثابت ہورہاہے، 15اگست کےبعدافغانستان صورتحال پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا، آج اسپین کےوزیر خارجہ پاکستان تشریف لارہےہیں، اسپین یورپی یونین کااہم ملک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپین کےساتھ ہمارےبہت اچھےدو طرفہ تعلقات ہیں اور پاکستانیوں کی ایک بڑی تعدادسپین میں مقیم ہے، اسپین کےساتھ دو طرفہ تعلقات کااستحکام ہماری ضرورت ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ حالیہ دنوں میں 20 سےزائدوزرائے خارجہ کےساتھ تبادلہ خیال ہوچکا، میں نےافغانستان کےحوالےسےپاکستان کانقطہ نظر انکےسامنےپیش کیا، میں نےان کی تشویش کوسمجھنے کی کوشش کی ہے، اسپین کےوزیرخارجہ کےساتھ بھی مفیدگفتگوہوگی اور کوشش کریں کہ افغانستان میں کوئی انسانی بحران جنم نہ لے۔
انسانی بحران کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ،خطےاوردنیاکےمفادمیں نہیں ،پاکستان افغان بھائیوں کی مددجاری رکھنےکی کوشش کررہاہے، کل پاکستان کی طرف سے ادویات و خوراک امدادکابل بھجوائی گئی، زمینی راستےسےبھی ہماری کوشش ہے ادویات وخوراک بھجوائی جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان کوانسانی بحران سےبچاناسب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ماضی میں افغان سر زمین پاکستان کےخلاف استعمال ہوتی رہی، طالبان کاافغان سر زمین کسی کےخلاف استعمال نہ کرنےکابیان آیا، بیان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
طالبان کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان اپنےوعدےپرپورااترتےہیں توانکی نیک نامی میں اضافہ ہو گا اور طالبان عالمی برادری کی توقعات کےقریب آتےہیں تووہ اپنے لیےآسانی پیداکریں گے۔