اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کل دورے پر تاجکستان روانہ ہوں گے ، جہاں وہ دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کل 2 روزہ دورے پر تاجکستان روانہ ہوں گے، جہاں شاہ محمود قریشی دوشنبےمیں شنگھائی تعاون تنظیم اجلا س میں شرکت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کےحکومتی سربراہان کااجلاس11،12نومبرکو ہوگا ، جنرل اسمبلی کے بعد پہلاموقع ہوگا، جہاں بھارتی ہم منصب بھی موجود ہوں گی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی جمعہ کی شام کو وطن واپس پہنچ جائیں گے۔
یاد رہے اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 10 دوزہ دورے پر امریکا گئے تھے،وزیر خارجہ نے دورہ امریکا کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا اور چالیس سے زائد ممالک کے وفود سے ملاقاتیں کیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں بھارت کو خبردارکیا تھا کہ وہ پاکستان کے صبر کا امتحان نہ لے۔
شاہ محمود قریشی نے بھارت کومنہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔
پاکستانی وزیرخارجہ نے امریکی صدر سے بھی غیرسمی ملاقات کی تھی ، وزیرخارجہ نے صدرٹرمپ کو یہ پیغام پہنچایا کہ پاکستان دیرینہ تعلقات کا ازسرنوآغاز چاہتا ہے، صدر ٹرمپ نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھیں : وزیرخارجہ دورہ امریکا مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
دورے کے دوران شاہ محمود اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاک امریکا تعلقات اور علاقائی معاملات سے متعلق باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی تھی۔
اس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی امریکا کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن سینیٹر کوری سے بھی ملاقات ہوئی تھی جس میں پاک امریکا تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینیٹر کوری بوکر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تبدیلی خطے میں امن کی نوید ہے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔
روانگی سے قبل پاکستانی سفارتخانے میں پریس بریفنگ میں وزیر خارجہ نے بتایاکہ امریکا سے پرامید ہوکر پاکستان جارہا ہوں، پاکستان خطہ میں امن واستحکام چاہتا ہے،پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف بہت زیادہ قربانیاں دیں ، قیام امن کیلئے پاکستان کی قربانیوں کو سراہا جانا چاہئے۔