اسلام آباد: وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں سائنسی سفارت کاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سائنسی سفارت کاری کی جانب گام زن ہے۔
تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے سائنسی سفارت کاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر معاشی سفارت کاری کا آغاز کیا تھا، آج سائنسی سفارت کاری کی طرف گام زن ہیں۔
[bs-quote quote=”پاکستان کو اسموگ اور پانی کی کمی سمیت بہت سے ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ خارجہ”][/bs-quote]
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہمارے ہاں صحت اور تعلیم پر کم توجہ دی جاتی رہی ہے، حالاں کہ ہمارے پاس بہترین لوگ ہیں جو ملک کے لیے سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا ’ہم نے ایڈوائزری کونسل برائے خارجہ امور میں ماہرین کو شامل کیا ہے، اپنے اہداف کے حصول کے لیے مشاورت اور باہمی تعاون کو جاری رکھنا چاہیے۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے کی طرف توجہ کرنے اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: پالیسی سازی میں عالمی شہرت یافتہ سابق سفارت کاروں سے استفادہ کریں گے: شاہ محمود
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو اسموگ اور پانی کی کمی سمیت بہت سے ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، مسائل سے نمٹنے کے لیے ہم نے سائنسی سفارت کاری کے پلیٹ فارم کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنانا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی وزیرِ خارجہ نے عالمی شہرت یافتہ سابق سفارت کاروں کے تجربات سے ملکی پالیسی سازی میں استفادے کی بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریٹائرڈ خارجہ سیکریٹریز سے مشاورت کا عمل جاری ہے، خارجہ پالیسی کے لیے ماہرین کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔