اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نےکہا ہے کہ بھارت کشمیر سے متعلق او آئی سی کی متعدد قراردادوں کو مسترد کرچکا، بدترین ریکارڈ کے ساتھ بھارت کو کانفرنس میں مدعو کرنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو آرگنائزیشن آف اسلامک کارپوریشن (او آئی سی) کے کونسل آف فارن منسٹرز کے اجلاس میں مدعو کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر سے متعلق او آئی سی کی متعدد قراردادوں کو مسترد کرچکا جبکہ گزشتہ برس بھی بھارت نے منظور کی گئی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی، ایسے بدترین ریکارڈ کے بعد بھارتی حکام کو اجلاس میں مدعو کرنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں بنتا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا او آئی سی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کانفرنس کے حوالے سے اپنے اعتراضات اور تحفظات او آئی سی تک پہنچا دیے، بھارت سے ہمارے تصفیہ طلب تنازعات چلے آرہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے، اجلاس یکم اور 2 مارچ کو ابو ظہبی میں منعقد ہورہا ہے جس کے افتتاحی اجلاس میں بھارت کو مدعو کیا گیا اسی باعث اب شاہ محمود قریشی شرکت نہیں کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی دنیا اور او آئی سی ممالک کی توجہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دلاتے ہوئے کہا کہ بھارت نے دراندازی کر کے انسانیت سوز مظالم کیے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی موجودگی میں اوآئی سی میں نہ جانے کا فیصلہ درست ہے، خواجہ آصف
قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ او آئی سی کے جنرل سیکریٹری نے صورتحال واضح کی، جنرل سیکریٹری نے بتایا کہ سثما سوراج کو دعوت پلوامہ واقعے سے پہلے دی گئی۔