اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے رواں برس جنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات کے لیے کام کیا، تاہم بھارت کے ساتھ تعلقات میں کوئی خصوصی پیش رفت نہ ہو سکی۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دی، جس میں انھوں نے کہا کہ 2023 میں پاکستان نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھا، اور او آئی سی کانٹیکٹ گروپ برائے کشمیر و فلسطین میں فعال کردار جاری رکھا۔
انھوں نے کہا پاکستان نے رواں برس جنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات کے لیے کام کیا، لیکن بھارت کے ساتھ تعلقات میں کوئی خصوصی پیش رفت نہ ہو سکی، ہندوتوا سے متاثرہ بی جے پی نے تعلقات میں پیش رفت میں رکاوٹیں ڈالیں۔
ترجمان کا کہنا تھا بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر مظالم کا سلسلہ جاری رکھا، جب کہ او آئی سی نے بھی کشمیر پر حمایت جاری رکھی، او آئی سی نمائندہ خصوصی اور برطانوی پارلیمینٹیرین کے وفود نے آزاد کشمیر کا دورہ کیا۔ انھوں نے کہا نائیجراور اٹلی میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھی دفتر خارجہ میں سال کے اختتام پر بریفنگ دی، انھوں نے کہا کشمیر کی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے، بھارتی قانونی ماہرین نے بھی اس فیصلے کو غیر قانونی کہا۔
انھوں نے کہا پاکستان نے رواں برس سفارتی اور بین الاقوامی سطح پر متحرک کردار ادا کیا، نگراں وزیر اعظم نے چین کا اہم دورہ کیا، جس میں سی پیک کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے اہم معاہدے ہوئے، پاکستان اور کویت کے درمیان بھی اہم معاہدے ہوئے، اور آنے والے مہینوں میں مزید اہم معاہدے ہوں گے۔
نگراں وزیر خارجہ نے کہا سعودی عرب کے ساتھ بھی متعدد معاہدے ہونے جا رہے ہیں۔