لاہور : پانچ دہائیوں تک "لوک موسیقی” سے مداحوں کے دلوں پر راج کرنے والے گلوکار شوکت علی اپنے خالق حقیقی سے ملے۔
اہل خانہ نے شوکت علی کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جگر کے عارضے میں مبتلا ماضی کے لوک گلوکار شوکت علی علاج کی غرض سے سی ایم ایچ لاہور میں داخل تھے آج وہ خالق حقیقی سے جاملے۔
ڈاکٹروں کے مطابق شوکت علی کے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا، گذشتہ روز شوکت علی کے بیٹے عمران شوکت نے بتایا تھا کہ ان کے والد کا جگر کام نہیں کر رہا ہے اور ڈاکٹرز تقریباً جواب دے چکے ہیں۔
شوکت علی کو حکومت کی جانب سے پرائڈ آف پر فارمنس سے بھی نوازا جاچکا ہے،انہوں نے صوفیانہ کلام اور پنجابی گانوں میں بھی خوب نام کمایا، 1965 کی جنگ میں ان کا گایا ہوا ملی نغمہ، جاگ اٹھا ہے، سارا وطن اب بھی جوانوں کو جوش دلاتا ہے۔
انہوں نے 1982 میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والے ایشین گیمز میں لائیو پرفارمنس دی تھی اور ان کا گانا ’کدی دے ہس بول وے’ سال 2009 میں بھارتی فلم لو آج کل میں بھی استعمال ہوا تھا۔
گذشتہ سال پندرہ اکتوبر کو اے آر وائی کے پروگرام ‘باخبر سویرا’ میں میزبان مدیحہ نقوی اور شفاعت علی نے معروف فوک گلوکار شوکت علی جگر کے عارضے میں مبتلا کی خبر آن ایئر کی تھی۔
اس خبر کے بعد فوک گلوکار شوکت علی کو جگر کے علاج کیلئے گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیرپور میں داخل کیا گیا، جہاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر ان کے جگر کے انفیکشن کا علاج ہوا۔
بعد ازاں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی خصوصی ہدایت پر انہیں سی ایم ایچ لاہور میں داخل کرایا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے معروف گلوکار کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں فردوس عاشق اعوان نے لکھا کہ معروف گلوکار شوکت علی کے انتقال کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا (اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن)۔
شوکت علی نے اپنے فن خصوصا پرجوش ملی نغموں سے پاکستان کا نام روشن کیا، پروردگار مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
معروف گلوکار شوکت علی کے انتقال کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا (اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن)۔ شوکت علی نے اپنے فن خصوصا پرجوش ملی نغموں سے پاکستان کا نام روشن کیا۔ پروردگار مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
آمین۔— Dr. Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) April 2, 2021