پیر, جون 24, 2024
اشتہار

شوربے کا پتھر (لوک کہانی)

اشتہار

حیرت انگیز

‎ایک فوجی لڑائی کے میدان سے چھٹی لے کر اپنے گھر واپس جا رہا تھا۔ راستے میں وہ ایک گاؤں کے قریب سے گزرا۔ ‎ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے، جب کہ سپاہی شدید بھوکا تھا۔

وہ گاؤں کے سرے پر ایک مکان کے سامنے رک گیا اور کچھ کھانے کے لیے مانگا۔ گھر والوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے، لہٰذا وہ آگے بڑھ گیا۔

وہ دوسرے گھر پر رُکا اور وہی سوال دہرایا۔ یہاں بھی گھر والوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس کھانے کو کچھ بھی نہیں ہے، اگر ذرا ٹھہر کر آؤ تو شاید کوئی انتظام ہو جائے۔

‎تب سپاہی نے سوال کیا ”تمھارے پاس ہنڈیا تو موجود ہے؟“ ‎گھر والوں نے کہا، ”بے شک! ہمارے پاس ہنڈیا موجود ہے۔“

- Advertisement -

‎پھر اس نے معلوم کیا ”تمھارے ہاں پانی بھی ہو گا۔“

”ہاں، پانی جتنا چاہو لے لو۔“ اسے جواب ملا۔ ‎سپاہی بولا، ”ہنڈیا کو پانی سے بھرو اور چولھے پر چڑھا دو۔ میرے پاس شوربہ تیار کرنے کا پتھر موجود ہے۔ بس ابھی کام بن جائے گا۔“

‎”کیا کہا؟“ ان میں سے ایک شخص نے تعجب سے پوچھا ”شوربہ بنانے کا پتھر! وہ کیا چیز ہے؟“

‎”بس ایک خاص قسم کا پتھر ہے، جسے پانی میں ڈال لینے سے مزے دار شوربہ تیار ہوجاتا ہے۔“

‎وہ سب لوگ، اس عجیب و غریب چیز کو دیکھنے کے لئے جمع ہو گئے۔ گھر کی مالکہ نے ایک بڑی ہنڈیا کو پانی سے بھرا۔ وہ عام سا پتھر تھا جیسے اکثر سڑکوں پر اِدھر اُدھر پڑے نظر آتے ہیں۔ وہ پتھر اس نے ہنڈیا میں ڈال دیا اور کہا ”بس اب اسے اُبلنے دو۔ پھر دیکھو کہ کیا بنتا ہے۔“ ‎لہٰذا وہ سب چولھے کے آس پاس بیٹھ گئے اور انتظار کرنے لگے کہ کب پانی گرم ہوکر ابلنے لگتا ہے اور کیسا شوربہ تیار ہوتا ہے۔

‎سپاہی نے کہا ”تمھارے پاس نمک تو ضرور ہوگا۔ مٹھی بھر نمک اس میں ڈال دو۔“

‎عورت نے کہا ”بہت اچھا۔“ اور یہ کہہ کر وہ نمک کا ڈبہ اٹھا لائی۔ سپاہی نے خود ہی ایک مٹھی بھر کر نمک پانی میں ڈال دیا۔ پھر سب لوگ انتظار کرنے لگے۔ ‎پھر سپاہی نے کہا ”اگر چند گاجریں ہوں تو شوربے کا ذائقہ اچھا ہو جائے گا۔“

‎”ہاں۔“ عورت بولی۔ ”گاجریں تو ہمارے ہی کھیت میں اگتی ہیں۔“ اور یہ کہہ کر اس نے چند گاجریں ٹوکری میں سے نکالیں۔ دراصل سپاہی نے ترکاریوں سے بھری ہوئی ٹوکری دیکھ لی تھی جس میں گاجریں بھی رکھی ہوئی تھیں۔
‎پانی میں گاجریں ڈال دینے کے بعد سپاہی نے اپنی بہادری کے قصّے بیان کرنے شروع کیے اور ایک دم رک کر پوچھا ”تمھارے پاس آلو بھی تو ہوں گے؟“

‎گھر کی مالکہ بولی ”ہاں! آلو بھی ہیں۔“ تو پھر اس میں ڈال دو شوربہ تھوڑا گاڑھا ہو جائے گا۔ ‎عورت نے آلو چھیل کر ہنڈیا میں ڈال دیے۔ ‎سپاہی نے کہا ”اگر ذائقے کو زیادہ لطیف بنانا ہو تو پیاز بھی کتر کر ملا دو۔“

‎کسان نے اپنے چھوٹے لڑکے سے کہا ”بیٹا! ذرا پڑوسی کے گھر جاؤ اور تھوڑی سی پیاز مانگ لاؤ۔ وہ بھی کبھی کبھی ہمارے گھر سے لے لیتے ہیں۔“ بچّہ بھاگ کر پڑوسی کے گھر گیا اور پیاز مانگ لایا۔ پس اُنہوں نے پیاز چھیلی اور کتر کر پانی میں ڈال دی۔ ‎پھر کچھ لطیفے سنائے گئے۔ انتظار کا وقت گزرتا ہوا محسوس نہیں ہوا تو سپاہی نے بڑی حسرت سے کہا، ”لڑائی کے میدان میں کرم کلہ نہیں ملتا۔ اپنے وطن سے روانہ ہونے کے بعد سے اب تک میں نے کرم کلے کی شکل بھی نہیں دیکھی۔“

‎”ارے منّے“ گھر کی مالکہ نے اپنے لڑکے سے کہا ”بھاگ کر کھیت میں جاؤ۔ دو چار ابھی باقی ہیں۔ ایک کرم کلہ لے آؤ۔“

‎”بس اب زیادہ دیر نہیں لگے گی۔“ سپاہی نے اطمینان دلایا اور واقعی ہنڈیا میں سے خوب بھاپ اٹھنے لگی۔ ‎عین اسی وقت کسان کا بڑا بیٹا شکار پر سے واپس آیا۔ وہ ایک خرگوش مار کر ساتھ لایا تھا۔ سپاہی نے خوش ہو کر کہا ”واہ واہ! کیا کہنے، یہ تو سونے پر سہاگے کا کام دے گا۔ بہت اچھے موقع پر آیا ہے۔“

‎نوجوان شکاری نے ہنڈیا کی طرف دیکھ کر ناک کو حرکت دی اور سر کھجا کر کہا ”معلوم ہوتا ہے کہ مزیدار شوربہ تیار ہو رہا ہے۔“

‎”ہاں! اس کی ماں نے فوراً اسے آگاہ کیا۔ اس سپاہی کے پاس ایک عجیب و غریب پتھر تھا۔ ہم اُسے ابال کر شوربہ بنا رہے ہیں۔ تم اچھے موقع پر آئے ہو۔ ایک پیالہ تم بھی پی لو گے۔“

‎اس دوران میں جلدی جلدی خرگوش کی کھال اتار کر اور اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکٹر ے کر کے فوراً ہنڈیا میں ڈال دیے۔ کچھ دیر بعد ہنڈیا سنسانے لگی اور پھر تیزی سے بھاپ نکلنے لگی۔ اور جب شکاری لڑکا اپنے کپڑے بدل کر اور ہاتھ منہ دھو کر واپس آیا تو شوربہ تیار ہوگیا تھا۔ سارے گھر میں اس کی خوشبو پھیل رہی تھی۔

‎وہ شوربہ سب گھر والوں کے لئے کافی تھا کیونکہ ہنڈیا اوپر تک بھری ہوئی تھی۔ سپاہی، کسان، اس کی بیوی، بڑا لڑکا، لڑکی، چھوٹا لڑکا اور لڑکی۔ سب پیالے بھر کر بیٹھ گئے۔ سب سے پہلے کسان نے شوربے سے چسکی لی۔ اُس نے خوش ہو کر کہا”بھئی واقعی! بہت مزے دار ہے، ایسا شوربہ تو ہم نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں پیا۔“

‎بیوی نے بھی ایک گھونٹ پی کر ہاں میں ہاں ملائی اور کہا ”یہ عجیب قسم کا پتھر ہے۔ شوربہ کتنا مزے دار ہوگیا ہے۔ ہم اس کا ذائقہ کبھی نہیں بھولیں گے۔“

‎سپاہی بولا ”کمال کی بات ہے، یہ پتّھر کبھی گھل کر ختم نہیں ہوتا۔ آج والی ترکیب پر جب بھی عمل کیا جائے گا تو اتنا ہی خوش ذائقہ شوربہ تیار ہوسکتا ہے۔

اپنا حصّہ ختم کر لینے کے بعد سپاہی نے رخصت چاہی اور خدا حافظ کہتے ہوئے اس نے شوربے کا پتھر گھر کی مالکہ ہی کو تحفے کے طور پر دے دیا اور کہا ”یہ تمھاری مہمان نوازی کا صلہ ہے۔ اسے اپنے پاس ہی رکھو اور جب بھی چاہو اسی ترکیب سے شوربہ تیار کر لیا کرو۔“

‎تازہ دَم ہو کر سپاہی نے اپنی راہ لی۔ خوش قسمتی سے تھوڑے سے فاصلے پر ویسا ہی ایک اور پتّھر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا۔ سپاہی نے اٹھا کر اپنے جھولے میں رکھ لیا کہ شاید گھر پہنچنے سے پہلے کسی اور گاؤں میں وہ کام آجائے اور اس کی بہ دولت مزے دار شوربہ نصیب ہوجائے۔

(بیلجیئم کی ایک لوک کہانی کا اردو ترجمہ)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں