کمر درد ایسا تکلیف دہ مرض ہے جو انسان کو بعض اوقات انتہائی اذیت میں مبتلا کر دیتا ہے تاہم کچھ احتیاطی تدابیر اور عادات اپنا کر اس سے بچا جا سکتا ہے۔
کمر درد تکلیف دہ مرض ہونے کے ساتھ انسان کو بے بس بھی کر دیتا ہے اور اگر یہ بڑھ جائے تو متاثرہ شخص کا چلنا، پھرنا اور اٹھنا بیٹھنا بھی محال ہو جاتا ہے۔ کمر درد کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں تاہم کچھ مثبت عادات اپنا کر اس موذی مرض سے بچا جا سکتا ہے۔
کمر درد سے بچاؤ بذریعہ غذا:
بعض اوقات جسم میں کچھ غذائی اجزا کی کمی کمر درد کا باعث بنتی ہے کیونکہ کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی ہڈیوں کو بھر بھرا کر دیتی ہے جس پر بروقت توجہ نہ دی جائے تو کمر درد کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔
اگر ایسا ہے تو آپ خاص طور پر خواتین وافر مقدار میں وٹامن ڈی اور کیلشیم کو خوراک میں شامل کریں جو آپ کو دودھ، دہی، ہری سبزیوں، چکنائی والی مچھلی، انڈے کی زردی، گائے کی کلیجی اور پنیر کے ذریعے وافر مقدار میں ملتا ہے۔
ورزش معمول بنائیں:
روزانہ ایسی ورزش کی جائے جس میں جسم کے درمیانی حصے کے مسلز پر فوکس ہو۔ اس طرح کمر سے متعلق تکالیف میں خاص کمی آتی ہے۔ ہفتے میں کم از کم دو مرتبہ پیٹ اور کمر کے مسلز کو مضبوط کرنے کی ورزش کریں اس طرح کمر زیادہ مضبوط اور لچکدار ہوجائے گی۔
کمر کو سیدھا رکھیں:
کھڑے یا بیٹھے ہوئے کمر کو سیدھا رکھنا ریڑھ کی ہڈی صحت مند رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ کمر سیدھا ہونے کی صورت میں ریڑھ کی ہڈی اپنا کام بہتر طریقے سے انجام دیتی ہے جبکہ کمر کو جھکا کر بیٹھنے یا کھڑے ہونے سے کمر میں دبائو یا کھنچاؤ ہوتا ہے جس سے ریڑھ کی کی بناوٹ پر بھی اثر پڑتا ہے ۔
لہذا کھڑے ہونے کی صورت میں کاندھوں کو جھکانے یا سائیڈ میں جھکانے سے گریز کریں۔
کرسی پر کیسے بیٹھیں:
دفتری امور ہوں یا کاروباری یا فرصت کے لمحات انسان زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتا ہے۔ تو جب بھی کرسی پر بیٹھیں ہمیشہ سیدھا بیٹھیں۔ اگر آپ گھنٹوں بیٹھ کر کام کرتے ہیں تو ٹیک لگا کر سیدھا بیٹھنا نہایت ضروری ہے۔ اپنے لیے آرام دہ کرسی کا انتخاب کریں جس سے کمر کے نچلے حصے کو آرام ملے اور بیٹھتے وقت گھٹنوں کو کولہوں سے اونچا رکھیں۔
آرام دہ جوتے پہنیں:
بعض اوقات ہمارے جوتے بھی کمر درد کی وجہ بن سکتے ہیں تو اس سے محفوظ رہنے کے لیے ہمیشہ آرام دہ اور ایک انچ سے کم ہیل والے جوتے پہنیں۔ ایسے جوتے کمر کے کھنچاؤ کو کم کرتے ہیں اور کھڑے ہونے سے کمر پر زور بھی نہیں پڑتا۔
سونے کا طریقہ:
سیدھے لیٹنے سے ریڑھ کی ہڈی پر زور پڑتا ہے اگر ٹانگوں کو تھوڑا اوپر رکھا جائے تو کمر پر پڑنے والا زور قدرے کم ہوجاتا ہے۔ کمر پر پڑنے والے دبائو کو گھٹنوں کے نیچے تکیہ رکھ کر کم کیا جا سکتا ہے۔
مستقل بیٹھنے کے بجائے چلتے پھرتے رہیں:
لوگ عموماً کسی محفل میں شریک ہوں تو بیٹھ کر زیادہ وقت گزارتے ہیں یا پھر ایک جگہ مستقل کھڑے رہتے ہیں۔ یہ دونوں طرز عمل کمر درد کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ اس سے ریڑھ کی ہڈی پر زور پڑتا ہے تو کسی بھی محفل میں مستقل بیٹھنے یا ایک ہی جگہ کھڑے رہنے سے گریز کریں اور چلتے پھرتے رہیں۔
بعض اوقات ایک ہی جگہ دیر کر کھڑے رہنے، بیٹھنے یا لیٹنے سے کمر اکڑ جاتی ہے تو ایسی صورت میں ۔ اکڑی ہوئی کمر کو کھڑے ہوکر یا چل کر اور کھنچائو والی ورزش کر کے آرام پہنچایا جا سکتا ہے کیونکہ اس طرح کمر کی طرف دوران خون بڑھتا ہے جس سے کمر درد اور دبائو میں آرام آتا ہے۔
وزن اٹھاتے وقت یہ احتیاط کریں:
غلط طریقے سے اور زیادہ وزن اٹھانا کمر درد کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ بعض اوقات یہ درد نہ صرف بھاری وزن اٹھانے والوں بلکہ سوٹ کیس ، لیپ ٹاپ بیگ، کیمرہ یا سامان کا تھیلا اٹھانے سے بھی ہو جاتا ہے۔
اس سے بچاؤ کے لیے جب بھی ممکن ہو کاندھوں سے وزن کو اتار دیں اور کوئی بھی وزنی تھیلا اٹھانے کے لیے ہاتھ تبدیل کرتے رہیں ۔ بھاری سامان کے لیے ٹرالی یا وہیل والا بیگ استعمال کریں۔
سگریٹ نوشی سے گریز:
سگریٹ نوشی تو ویسے ہی انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے جس سے کئی موذی امراض لاحق ہوسکتے ہیں تاہم سگریٹ میں موجود نکوٹین کمر درد میں کا شکار بنا سکتا ہے۔
سگریٹ میں موجود نکوٹین ریڑھ کی ہڈی کی طرف دوران خون میں رکاوٹ بنتی ہے جس سے یہ خشک ہو کر چٹخنے لگتی ہے، اس کے علاوہ سگریٹ نوشی خون میں آکسیجن کو بھی کم کرتی ہے جس سے مسلز کی نشونما میں کمی آجاتی ہے جو ایک کمزور کمر میں کھنچاؤ پیدا ہوکر درد بڑھنے کا زیادہ خطرہ بڑھاتا ہے۔