سکھر: انٹر نیشنل ریسکیو کمیٹی سندھ کے سیلاب متاثرہ اضلاع میں ماں اور بچوں کی صحت سمیت غذائی قلت کو دور کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کرنے میں مصروف عمل ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) کے زیر اہتمام سکھر کے مقامی ہوٹل میں مختلف اخبارات، ٹی وی، سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے لیے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کی گئی، تاکہ وہ اس عمل میں اپنے مؤثر کردار کے حوالے سے آگاہی حاصل کر سکیں۔
آئی آر سی پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانومل لوہانو نے کہا ملک کی مجموعی آبادی کے 60 فی صد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، سندھ میں بڑھتی ہوئی سیلابی صورت حال اور قدرتی آفات کے نتیجے میں فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھوک، غذائی قلت کے خاتمے، مناسب خوراک کی فراہمی، صحت کی سہولتوں تک رسائی، مضبوط تعلیمی نظام، صاف پانی کے ذخائر بنانے، اور ماحول کی حفاظت کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
ڈائریکٹر ڈیجیٹل ٹائم کمیونیکیشنز اور معروف میڈیا ایکسپرٹ نزاکت حسین نے کہا کہ مؤثر کہانی سنانے یعنی رپورٹنگ کے لیے ضروری ہے کہ ہم عوامی مسائل کو حساسیت کے ساتھ اجاگر کریں، اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے ذریعے نہ صرف شعور بیدار کریں بلکہ مسائل کو اس انداز میں پیش کریں کہ ان کے حل کی راہیں بھی ہموار ہوں۔
سینیئر کمیونیکیشن آفیسر آئی آر سی فراز مری نے کہا 2018 کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 5 سال سے کم عمر کے 40 فی صد بچوں کا وزن کم ہے، جب کہ 18 فی صد بچے چھوٹے قد کے ہیں، مجموعی طور پر 58 فی صد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، 6 سال کے عرصے میں یہ تعداد مزید بڑھی ہے۔
انھوں نے کہا اس خطرناک صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی کے تحت ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی آر سی کے شکیل پترس کے مطابق سیلاب متاثرہ متعدد اضلاع کشمور، گھوٹکی، خیرپور، تھر، عمر کوٹ، دادو، کے این شاہ میں مختلف منصوبے شروع کیے گئے ہیں، اسکریننگ کی جا رہی ہے، اور متاثرین کو مناسب خوراک دی جا رہی ہے، غذائی قلت کے شکار ماں و بچے کی ضروریات بھی پوری کی جا رہی ہے۔