موجودہ دور میں پھلوں، سبزیوں اور پکے پکائے کھانوں کو محفوظ اور تازہ رکھنے کے لئے کیمیکلز استعمال کرنے کا جو طریقہ اختیار کیا جاتا ہے وہ کسی طور بھی صحت کیلیے موزوں نہیں۔
ان اشیاء کو تازہ اور فریش رکھنے کے لیے عمومی طور پر جن کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے اس میں کیلشیم، کاربائیڈ، آرسینک اور فاسفورس وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک میں اس قسم کے کمیکلز کے استعمال پر پابندی عائد ہے لیکن پاکستان میں ان کمیکلز کا پھلوں اور سبزیوں میں استعمال عام ہے جو کہ انتہائی مضر صحت ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر سمیرا نسیم نے غذاؤں میں ان کیمکلز کے نقصانات اور صحت پر پڑنے والے اثرات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ خوراک ایک ایسی چیز ہے جسے ہم آج کھاتے ہیں تو اس کا اثر 20 سے 25 سال بعد آتا ہے، جو کھانے ڈبوں میں بند ہوتے ہیں ان میں نمک اور چینی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈبوں میں پیک اشیاء کو انتہائی ضرورت اور بحالت مجبوری استعمال کرنا چاہیے، اور جو تازہ سبزی یا پھل مارکیٹ میں مل رہے ہوں انہیں خریدا جائے۔
تیار شدہ غذاؤں، مشروبات اور میک اپ مصنوعات میں ایسے ہزاروں کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں جو بظاہر اس وقت انسان کو نقصان نہیں پہچاتے لیکن ایسے کیمیکلز کے طویل المدتی اثرات ہوتے ہیں، جن سے طبی پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔
ڈاکٹر سمیرا نسیم نے کہا کہ آپ بے شک پیزا کھائیں اور فاسٹ فوڈز کھائیں لکین ان چیزوں کو گھر میں بنائیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کیمیکلز کے نقصانات سے بچنے کیلیے مغربی ممالک میں لوگوں کی بڑی تعداد اب دوبارہ گھر میں بنے پکوانوں کو فوقیت دے رہے ہیں۔