جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے حوالے سے 2024 کا سال کیسا رہا؟

اشتہار

حیرت انگیز

اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے لحاظ سے سال 2024 میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہا۔

دوہزار چوبیس کے اغاز میں ملک بھر میں شہری مہنگا ترین آٹا خریدنے پر مجبور تھے، تاہم سال کے اختتام پرآٹے کی قیمتوں میں 45 روپے فی کلو کی کمی ہوئی۔ دال ماش، دال مسور،بیسن، چینی اور چاول کی قیمتوں میں بھی سال بھر میں کمی کا رجحان رہا، تاہم سال کے آخر تک دال مونگ، کالا چنا، گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کا تیل نکال دیا۔

ہولسیل گروسرز الائنس کے صدر عبدالرؤف ابراہیم کا کہنا ہے کہ سال دوہزار چوبیس کے اغاز میں شہریوں کو مہنگا ترین آٹا خریدنا پڑا، سال کے آغاز میں ڈھائی نمبر آٹا 128 روپے فی کلو، فائن آٹا 142 روپے اور چکی کا آٹا 150 روپے فی کلو کی بلند ترین قیمتوں میں دستیاب تھا، تاہم دسمبر میں ڈھائی نمبر آٹا 45 روپے کمی سے 83 روپے، فائن آٹا 48 روپے کمی سے 94 روپے کلو اور چکی کا آٹا 45 کلو روپے کمی سے 105 روپے کلو پر آ گیا۔

- Advertisement -

دوسری طرف سال دوہزار چوبیس میں گھی اور تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو گئیں، کھلے تیل، اور برانڈڈ تیل اور گھی کی قیمتوں میں 100 روپے کلو سے زائد اضافہ ہوا، ہول سیل بازار میں کھلا تیل 114 روپے اضافے سے 480 روپے اوربرانڈڈ تیل کی قیمت 25 روپے اضافے سے 550 روپے کلو ہو گئی۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج کاروبار کی صورت حال کیا ہے؟

عبالرؤف ابراہیم نے بتایا کہ جنوری کے مقابلے میں دسمبر میں دال ماش کی قیمت میں 70 روپے کلو کمی سے 390 روپے، دال مسور 50 روپے کمی کے بعد 250 روپے میں دستیاب ہے۔ بیسن کی قیمت میں 95 روپے کی بڑی کمی سے 240 روپے کلو ہو گیا۔ دال مونگ اور دال چنا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دال مونگ کی فی کلو قیمت میں فی کلو 75 روپے اضافے سے 380 روپے جب کہ دال چنا کی قیمت 85 روپے اضافے سے 320 روپے کلو ہو گئی۔

عبدالرؤف ابراہیم کا کہنا ہے کہ رواں سال میں ملک بھر میں چاولوں اور چینی کے قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ دوہزار چوبیس جنوری میں چینی 133 روپے کلو پر تھی، جو دسمبر میں 127 روپے کلو پر موجود ہے۔ چاولوں کے مختلف برانڈز میں کمی کا سلسلہ جاری رہا، چاول باستمی 386، چاول باسمتی ٹوٹہ کی قیمتوں میں کمی نے عوام کو کسی حد تک ریلیف پہنچایا۔

Comments

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں