پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

اشتہار

حیرت انگیز

ریاض: سعودی عرب میں ہر سال 33 فیصد خوراک ضائع ہورہی ہے جس کے سبب 40 ارب ریال کا سالانہ خسارہ ہورہا ہے، سعودی حکام نے خوراک کے ضیاع کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے ہیں۔

سعودی ویب سائٹ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی تنظیم برائے خوراک (ایس اے جی او) کی تحقیق کے مطابق مملکت میں سالانہ 33 فیصد خوارک ضائع ہو جاتی ہے، اس خوراک کے ضائع ہونے کے سبب سالانہ 40 ارب ریال کا خسارہ ہو رہا ہے۔

تنظیم کی جانب سے مملکت بھر میں سروے کرنے کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ہر سال تقریباً 184 کلو گرام خوراک فی کس کے حساب سے ضائع ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ضائع ہونے والی اشیا میں 917 ٹن آٹا اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے بعد 557 ٹن چاول ضائع ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح مرغی کا گوشت 444 ٹن سالانہ تلف کر دیا جاتا ہے جبکہ 335 ٹن سبزیاں اور پھل وغیرہ شامل ہیں۔

سعودی عرب میں خوراک تنظیم کے اشتراک نے وزارت ماحولیات نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں اشیائے خورد و نوش کو کم سے کم ضائع کرنے اور بچی ہوئی خوراک کو مفید بنانے کے لیے مختلف نکات اور نظریات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب مقامی مارکیٹ میں اناج سپلائی کرنے والے ادارے کے ذمہ دار خالد الغامدی نے زراعت اور دیگر پیداواری مصنوعات کی تقسیم اور کھپت تک ہر قسم کے اناج کو مارکیٹ میں بہتر طریقے سے پہنچانے کے تمام مراحل میں مزید بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج 40 ارب ریال کی خوراک کو ضائع ہونے سے کم کرنا ہے۔

اس سے قبل جنوری 2020 میں وزارت بلدیات و دیہی امور نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں تمام ریستورانوں اور شادی ہالز کو اضافی خوارک کے تحفظ کے لیے فوڈ بینکوں سے معاہدوں کا پابند بنایا گیا۔

ریاض میں ایک فوڈ بینک کے نمائندے عبدالطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال ہم نے کھانے کے تقریباً 1.8 ملین پیکٹ محفوظ طریقے سے تیار کر کے 676 خاندانوں کی خدمت میں پیش کیے۔

ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بسنے والوں کے شعور میں خوراک کو کم سے کم ضائع کرنے میں مزید بہتری آئی ہے تاہم فوڈ بینکوں کے کام کو مزید بہتر بنا کر اور خوراک کو محفوظ طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچانے میں ابھی مزید کوششوں اور کام کی ضرورت ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں