اسلام آباد : غیر ملکی سفارتکاروں نے کنٹرول آف لائن کے دورے پر بہترین انتظامات پر ڈی جی آئی ایس پی آر سے تشکر کا اظہار کیا اور ٹوئٹس کے ذریعے ایل اوسی کے دورے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کسی کو ایل او سی کے اصل حقائق جاننے کا موقع ہی نہیں دیتا لیکن پاکستان نے ہمیشہ سفارتکاروں اور فوجی مبصرین کو رسائی و سہولت دی۔
تفصیلات کے مطابق غیرملکی سفارتکاروں نے بھارت کو آئینہ دکھا دیا، سفارتکاروں نے ٹوئٹس کے ذریعے آئی اسی پی آر کا شکریہ ادا کیا اور انتظامات کی تعریف کی۔
یورپی یونین کے سفیر نے ٹوئٹر پر خوبصورت فضائی مناظر اور دورے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایل اوسی تنازع سے متاثر کچھ افراد سے بات کی، دورے میں کشمیر کی خوبصورتی دیکھنے کا موقع ملا۔
It was also an opportunity to admire the beauty of #AJK and of its people – these photos from #Jura https://t.co/shH3d9foFE pic.twitter.com/1uXwbq67uq
— Androulla Kaminara (@AKaminara) September 25, 2020
آذربائیجان کے سفیر نے واپسی پرخیروعافیت اورمحفوظ واپسی کا ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا بھارت کاایل او سی کی محفوظ رسائی نہ دینےکامعاملہ تازہ ہوگیا، بھارت اصل حقائق جاننےکاموقع نہیں دیتا تاہم پاکستان ہمیشہ سفارتکاروں،فوجی مبصرین کورسائی وسہولت فراہم کرتاہے، سفارتکاروں نےاپنی مرضی سےجس سےچاہابات کی۔
Arrived from #LoC well and safe. Thanks @OfficialDGISPR for arranging this visit for diplomatic community. pic.twitter.com/TOHd8XvpqX
— Ali Alizada 🇦🇿 (@Ali_F_Alizada) September 24, 2020
برطانوی ڈیفنس ونگ کے سفارتکار نے ایل اوسی پرتعلیم کی سہولیات کی مکمل فراہمی کا مشاہدہ کیا اورکتابوں کی دکان پروقت گزارا۔
آسٹریلوی ہائی کمشنر نے بھی بازارمیں دکانداروں کےساتھ تصاویر بنوائیں جبکہ غیرملکی سفارتکار جورا بازار اور رہائشی علاقے میں آزادانہ گھومتے پھرتے رہے اورمعلومات لیتے رہے۔
Diplomats briefed about #LOC Violations.A group of Diplomats visited Line of Control with #DGISPR. Any one can approach Pak Army and Govt.Of Pakistan 🇵🇰 to visit #LOC anytime Pakistani Side and can see the situation and violations of Line of Control by #Indian Army. #Kashmir #UN pic.twitter.com/qZZKkLD8GY
— Johan Walkar 🇨🇦 (@JohanWalkar) September 25, 2020
ترکی ودیگر ممالک کے سفراء نے بھی ایل اوسی کے دورے کی تصاویرٹوئٹ کیں، سفارتکاروں نے بھارت کی سیزفائرخلاف ورزیوں کے زمینی حقائق کا مشاہدہ کیا۔