تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

متنازعہ سوالات پر وزیر خارجہ کا افغان اینکر کو کرارا جواب

کابل: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشکل سوالوں کے بے ساختہ جواب دیکر افغان اینکر کو لاجواب کردیا۔

خارجہ امور پر مہارت رکھنے والے شاہ محمود قریشی نے افغان ٹی وی طلوع کو انٹرویو دیا، انٹرویو میں میزبان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے طالبان لیڈروں کی موجودگی سے متعلق سوال کیا کہ طالبان لیڈر ہیبت اللہ، سراج حقانی اور ملایعقوب کہاں ہیں؟۔

جس پر پاکستان کے وزیر خارجہ نے بے ساختہ جواب دیا کہ اپنی حکومت سے پوچھیں، وزیرخارجہ کےبےساختہ جواب پر میزبان لطف اللہ ہکابکا رہ گئے۔

اینکر نے کوئٹہ اور پشاور میں طالبان شوریٰ کی موجودگی سے متعلق سوال کیا تو اسے ایک بار پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، وزیر خارجہ نے افغان اینکر کو جواب دیا کہ طالبان کی پاکستان میں کوئی محفوظ پناہ گا نہیں، زیادہ تر افغان طالبان کی قیادت افغانستان میں ہے، کوئٹہ اور پشاور شوریٰ کے بارے میں ایک دہائی سے سن رہے ہیں، لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں۔

پاکستان میں طالبان کو مالی اعانت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چند برسوں سے بہت سی چیزیں چل رہی ہیں، ہم پرانے معاملات میں پھنسے ہوئے ہیں، افغانستان کو اس سے نکلنا ہوگا، اگر اس معاملات سے نہیں نکل پاتے تو امن کیلئے لمبا سفر نہیں ہو پائے گا۔ ہم چاہتے ہیں افغانستان لمبا سفر کرے ہم مفاہمت اور امن چاہتے ہیں۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے مکمل انٹرویو کا لنک

افغانستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہمسایہ ملک میں امن اوراستحکام دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں ایک مستحکم افغانستان ہمیں علاقائی رابطہ فراہم کرتا ہے جس کی ضرورت ہے۔

گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کہتا چلا آ رہا ہے مسئلہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں، افغانستان سے متعلق فیصلے افغانوں نے کرنے ہیں، ہم صرف ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم امن کے لیے افغانستان کے پارٹنر ہیں۔

Comments

- Advertisement -