کراچی: شہرقائد میں ڈکیتی مزاحمت پر سابق وزیراعلیٰ سندھ علی محمدمہر پر ڈاکوؤں نے حملہ کردیا، جس کے باعث وہ زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق علی محمد مہر کو کلفٹن میں واقع نجی اسپتال منتقل کردیا گیا، آئی جی سندھ کاڈیفنس میں سابق وزیراعلیٰ کے زخمی ہونے کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
اےایس پی ساؤتھ کراچی کا کہنا ہے کہ علی محمد مہر کے ڈیفنس کے گھر چھ مسلح افراد گھسے،گھریلو ملازم مراد اور اس کے ساتھی کا پوچھا، سابق وزیراعلیٰ سندھ نے مزاحمت کی تو ان پر تشدد کیا، بٹ لگنے سے علی محمد مہر کے سر پر دو ٹانکے لگے ہیں۔
آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے واقعہ پر ڈی آئی جی ساؤتھ سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی، پولیس نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 6 مسلح ملزمان رکشے میں سوار ہو کر علی محمد مہر کے گھر پہنچے، ملزمان سابق وزیراعلیٰ سندھ کے گھر میں دیوار کود کر گھسے، ملزمان نے اہلخانہ سے یاسین نامی نوکر کا پوچھا اور ملزمان نے گھر میں موجود افراد کو اسلحے کے زور پر غمال بھی بنایا۔
ملزمان علی محمد مہر کے کمرے میں بھی داخل ہوئے، وہ گھر میں پہلے سے ہی زیرعلاج تھے، ملزمان کے بٹ مارنے سے علی محمدمہر کے ماتھے پر چوٹ آئی، ملزمان کی جانب سے کوئی فائر نہیں کیا گیا، ملزمان گزشتہ روز بھی علی محمدمہر کے گھر آئے تھے۔
جہانگیرترین مزید آزاد ارکان اڑا لائے، شبیرعلی قریشی اورعلی محمد مہر پی ٹی آئی میں شامل
پولیس کے مطابق علی محمدمہر کے بیان کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی، انہیں طبی امداد کے لیے کلفٹن میں واقع نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیرزمان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 6سے7 لوگ علی محمدمہر کے گھر میں داخل ہوئے، شہر میں روزانہ کی بنیاد پر وارداتیں ہورہی ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ امن و امان کی صورت حال پر سندھ حکومت جواب دہ ہے، سیکیورٹی فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔