کراچی : سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس اختتامی مرحلے میں داخل ہوگیا، شاہد حامد کو 1997 میں قتل کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق ایم ڈی کےای ایس سی شاہد حامد قتل کیس کی سماعت ہوئی، ہائی پروفائل کیس اختتامی مرحلے میں داخل ہوگیا۔
پراسیکیوشن نے بتایا کہ ملزمان منہاج قاضی اورمحبوب غفران کےبیان ریکارڈ کرلئےگئےہیں، سابق ایم ڈی کےای ایس سی شاہد حامد کو 1997 میں قتل کیا گیا تھا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر وکلا طرفین سے حتمی دلائل طلب کرلئے اور وکلاکوپیرکےروزحتمی دلائل دینےکی ہدایت کردی۔
یاد رہے سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس کے چوتھے ملزم محبوب نے دورانِ تفتیش ہوشربا انکشافات کیے تھے۔
گرفتار ملزم محبوب عرف غفران عرف اطہر نے ابتدائی تفتیش میں اپنے اقبالی بیان میں دیگر تین ساتھیوں کے مل کر جولائی 1997 میں ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔
ملزم محبوب نے اپنے اقبالی بیان میں انکشاف کیا تھا کہ قتل کے احکامات بانی ایم کیوایم نے جاری کیے تھے جس پر عمل کرتے ہوئے ایم کیو ایم لندن کے کنونیر ندیم نصرت نے شاہد حامد کے قتل کا ٹاسک صولت مرزا کو دیا اور ملزم نے صولت مرزا، منہاج قاضی کے ہمراہ فائرنگ کر کے ایم ڈی کے ای ایس سی کو ہلاک کردیا تھا.
خیال رہے شاہد حامد قتل کیس کے مرکزی ملزم صولت مرزا کو 2015 میں پھانسی سی جا چکی ہے جب کہ دوسرے ملزم منہاج قاضی کو گزشتہ برس رنچھور لائن سے حراست میں لیا گیا تھا جب کہ تیسرے ملزم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ طبعی موت مر چکا ہے اور چوتھا ملزم محبوب کوٹری سے گرفتار ہوئے۔