تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

این اے 57 ، شاہدخاقان عباسی نے نااہل قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا

لاہور: سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے این اے57 سے نااہل قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹریبونل کے پاس کسی کو تاحیات نااہل قراردینے کا اختیار نہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹریبونل کی جانب سے این اے57 مری سے کاغذات نامزدگی مسترد کرکے نااہلی کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

شاہد خاقان عباسی کے جانب سے وکیل خواجہ طارق رحیم نے درخواست دائر کی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایپلٹ ٹریبونل نے اختیار سے تجاوز کیا، ٹریبونل کے پاس آر او کے فیصلے کو منظور یا مسترد کرنے کا اختیار ہے، ٹریبونل کے پاس کسی کو تاحیات نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں۔

دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ ٹریبونل کے تاحیات نااہل قراردینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

یاد رہے گذشتہ روز اپیلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس عبدالرحمان لودھی نے این اے 57 سے شاہدخاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا تھا اور کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے تھے۔

درخواست گزار نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی پر ٹمپرنگ کا الزام لگایا تھا۔


مزید پڑھیں : الیکشن ٹریبونل کو تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں، فیصلہ چیلنج کروں‌ گا: شاہد خاقان عباسی


فیصلے کے بعد اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں‌ گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ٹریبول جج نے میری ذات پر حملے کئے ہیں، کسی کو اس کا حق نہیں، لگتا ایسا ہے کہ ٹریبونل جج کی سیاست دانوں سےدشمنی ہے۔

شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کو آرٹیکل 63،62 پر نااہلی کا اختیار نہیں، الیکشن ٹریبونل زیادہ سے زیادہ کاغذات نامزدگی کو مسترد کرسکتا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -