تازہ ترین

چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک...

’بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی نہ ہو تو بھی الیکشن شفاف اور قانونی ہوں گے‘

لندن: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی کا پریکس اینڈ پروسیجر قانون کیخلاف جواب سپریم کورٹ میں جمع

اسلام آباد: صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور...

عازمین حج کیلیے مخصوص سوٹ کیس اور موبائل پیکچ

اسلام آباد: عازمین حج کیلیے بڑی خوشخبری یہ ہے...

شمالی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں ملوث سابق امریکی فوجی گرفتار

نیویارک : عالمی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپین میں جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث سابق امریکی فوجی گرفتار ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں قائم جنوبی کوریا کے سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنانے والے 10 حملہ آوروں میں سابق امریکی فوجی کریسٹوفر اہن بھی شامل تھا جسے گرفتار کرلیا گیا۔

خیال ہے کہ 14 مارچ کو رپورٹ شائع کی گئی تھی جس میں کہا تھا کہ ہسپانوی خفیہ ادارے کو یقین ہے کہ گزشہ ماہ جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملہ کرنے والے 10 میں سے 2 کا تعلق امریکی ایجنسی سی آئی اے سے تھا۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سفارتخانے پر حملے میں ملوث تاحال صرف ایک گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہسپانوی جوڈیشل ذرائع نے بتایا سفارتخانے سے چوری ہونے کے دو ہفتے بعد ہی ایف بی آئی نے تمام سامان ہسپانوی عدالت میں کے حوالے کردیا تھا۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے اپنے واپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ میڈرڈ میں 10 حملہ آواروں نے جنوبی کوریا کے سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنایا اور فرار ہوتے ہوئے کمپیوٹرز اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ تمام حملہ آوار کورین تھے سی این آئی نے ان میں سے 2 کی شناخت کی جن کا تعلق امریکی سی آئی اے سے ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 21 مارچ کو شمالی کوریا نے اپنے سفارت خانے پر حملے کو سنگین دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

سفارت خانے پر حملے سے متعلق جاری کیے گئے سرکاری بیان میں شمالی کوریا نے امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی ) کی شمولیت کا امکان ظاہر کیا تھا اور ہسپانوی حکام سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -