غزہ میں خوراک کی قلت اور طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث قیمتوں جانوں کا نقصان بڑھتا رہا ہے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ چار بچے شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال میں غذائیت کی شدید کمی کے باعث ابدی نیند سو گئے جب کہ سات دیگر کی حالت تشویشناک ہے۔
اسپتال کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اسپتال اپنے جنریٹروں کو چلانے کے لیے ایندھن کی کمی کی وجہ سے سروس فراہم نہیں کر پارہے۔
وزارت نے غزہ بھر میں فوری امداد پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بھوک کے بحران پر توجہ نہ دی گئی تو آنے والے دنوں میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایک ادارے کے سینئر امدادی افسر کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ جنگ زدہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی قحط کے دہانے پرپہنچ گئی ہے۔
سیکورٹی کونسل کو آگاہ کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ میں دو سال سے کم عمر کے ہر چھ بچوں میں سے ایک شدید کمزوری کا شکار ہے۔ افسر نے کہا کہ فلسطینی علاقے کے تمام 22 لاکھ افراد بقاء کے لیے انتہائی ناکافی خوراک کی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ اسرائیل انسانیت کے لیے بدترین مظالم کا ارتکاب کر رہا ہے جس میں شہریوں کا قتل عام اور بے گھر ہونا بھی شامل ہے بین الاقوامی برادری، خاص طور پر عرب ممالک کا فرض ہے کہ وہ رفح پر زمینی حملے اور پٹی کے شمالی حصے میں غذائی قلت کو روکنے کے لیے اسرائیل کے اقدامات کا مقابلہ کریں اور انہیں روکیں۔