پیر, جون 17, 2024
اشتہار

نسل کشی کا الزام، فرانس نے کھُل کر اسرائیل کی حمایت کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

فرانس نے اسرائیل پر نسل کشی کے الزام کو ‘اخلاقی حد سے تجاوز’ قرار دے دیا۔

فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں جنوبی افریقا کے اس مقدمے کی حمایت نہیں کرتا جس میں اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا گیا تھا۔

اسٹیفن سیجورن نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ نسل کشی کے تصور کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا یہودی ریاست پر نسل کشی کا الزام لگانا اخلاقی حد سے تجاوز کرتا ہے۔

- Advertisement -

جنوبی افریقا نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں ہنگامی کیس شروع کیا ہے جس میں گزشتہ ہفتے یہ دلیل دی گئی تھی کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے 1948 میں ہونے والے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں فلسطینیوں کی صہیونی فورسز کے ہاتھوں نسل کشی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کیا، اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری کی ویڈیوز دیکھ کر اسرائیلی وکلا کی ٹیم حیران ہو گئی۔

جنوبی افریقی وکیل نے کہا اسرائیلی فوجی غزہ میں اپنے وزیر اعظم کی سوچ پر عمل کر رہے ہیں، اس عدالت کے حکم کے سوا کوئی چیز غزہ کے لوگوں کی تکلیف کو نہیں روک سکتی، اس عدالت کے پاس اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کے 13 ہفتوں کے ثبوت موجود ہیں، غزہ میں نہ بجلی ہے، نہ پانی، نہ صحت کی سہولیات ہیں، اسرائیل نے غزہ والوں سے سب چھین لیا ہے۔
وکیل نے کہا اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں جنگ کا اعلان کیا اور غزہ کو لوگوں کے لیے جہنم بنا دیا، غزہ میں لوگوں کے لیے ہر جگہ موت ہے، غزہ والے یا تو بھوک اور پیاس یا بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔

واضح رہے کہ عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو فلسطینی وزارت خارجہ کی ٹیم بھی وہاں موجود تھی، عالمی عدالت انصاف کے جج نے جنوبی افریقہ کی درخواست پڑھ کر سنائی، بعد ازاں وکیل جنوبی افریقہ نے کہا اسرائیل نے 96 روز سے غزہ کو بدترین بمباری کا نشانہ بنایا ہوا ہے، اور غزہ میں نسل کشی کے کنوشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے، یہ عالم ہے کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں