پیر, جنوری 27, 2025
اشتہار

فلسطینی قیدی نے اسرائیلی جیلوں میں غیر انسانی سلوک کی درد بھری داستان سنا دی

اشتہار

حیرت انگیز

حال ہی میں آزاد ہونے والے فلسطینی قیدی نے اسرائیلی جیلوں کو ’زندہ انسانوں کیلیے قربستان‘ قرار دیا جہاں انہوں نے 7 سالہ قید کے دوران تشدد اور غیر انسانی سلوک برداشت کیا۔

انادولو کی رپورٹ کے مطابق شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ کے رہائشی محمود سمر جبرین کو مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں رہا کیا گیا۔

محمود سمر جبرین نے رہائی کے بعد نیوز ایجنسی کو بتایا کہ میں نے 7 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارے جہاں تشدد اور غیر انسانی سلوک برداشت کیا، غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کا دورانیہ سب سے مشکل تھا۔

- Advertisement -

دردناک حالات کا ذکر کرتے ہوئے فلسطینی شہر نے بتایا کہ ہم دنیا سے پوری طرح الگ کر دیے گئے تھے، اسرائیلیوں نے ہم سے سب کچھ چھین لیا تھا اور تشدد کرتے تھے، ہمیں کھانا فراہم نہیں کیا جاتا تھا، انہوں نے بوڑھوں، بچوں اور بیماروں پر کوئی رحم نہیں کیا۔

انہوں نے قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے بارے میں تفصیل سے بتایا کہ اسرائیلی اسپیشل فورسز رات 2 بجے ہمارے سیلوں پر دھاوا بولتی تھیں، ہم پر ناقابل برداشت ٹھنڈے پانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا تھا اور بغیر کسی وجہ کے آنسو گیس چھوڑا جاتا تھا۔

محمود سمر جبرین کے مطابق ہر کمرہ بمشکل 12 اسکوائر فٹ کا تھا جن میں زبردستی 12، 12 قیدی رکھے جاتے ہیں اور ان کو بستر تک نہیں دیا جاتا، وہ ہمیں گالیاں دیتے تھے اور کہتے تھے کہ ’تمہیں زندہ نہیں رہنا چاہیے بلکہ قتل کر دینا چاہیے، تم لوگ اسی کے مستحق ہو‘۔

فلسطینی شہری نے اپنی رہائی میں تعاون کرنے والے ہر فرد کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں آج جینن پناہ گزین کیمپ میں اپنے گھر واپس جانا چاہتا ہوں لیکن مجھے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج وہاں فوجی آپریشن کر رہی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں