تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

خدا سب کا ایک ہے!

پیرس میں ابراہیم نام کا ایک آدمی اپنی بیوی بچوں کے ساتھ ایک جھونپڑی میں رہتا تھا۔ وہ ایک معمولی اوقات کا عیال دار تھا۔ مگر تھا بہت ایمان دار اور سخی۔

اس کا گھر شہر سے دس میل دور تھا۔ اس کی جھونپڑی کے پاس سے ایک پتلی سی سڑک جاتی تھی۔ ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کو مسافر اسی سڑک سے آتے جاتے تھے۔

رستے میں آرام کرنے کے لئے اور کوئی جگہ نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو ابراہیم کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا تھا۔ ابراہیم ان کی مناسب خاطر داری کرتا۔ مسافر ہاتھ منہ دھو کر جب ابراہیم کے گھر والوں کے ساتھ کھانے بیٹھتے تو کھانے سے پہلے ابراہیم ایک چھوٹی سی دعا پڑھتا اور خدا کا اس کی مہربانی کے لئے شکریہ ادا کرتا۔ بعد میں باقی سب آدمی بھی اس دعا کو دہراتے۔

مسافروں کی خدمت کا یہ سلسلہ کئی سال تک جاری رہا۔ لیکن سب کے دن سدا ایک سے نہیں رہتے۔ زمانے کے پھیر میں پڑ کر ابراہیم غریب ہو گیا۔ اس پر بھی اس نے مسافروں کو کھانا دینا بند نہ کیا۔ وہ اور اس کے بیوی بچّے دن میں ایک بار کھانا کھاتے اورایک وقت کا کھانا بچا کر مسافروں کے لئے رکھ دیتے تھے۔ اس سخاوت سے ابراہیم کو بہت اطمینان ہوتا، لیکن ساتھ ساتھ ہی اسے کچھ غرور ہو گیا اور وہ یہ سمجھنے لگا کہ میں بہت بڑا ایمان دار ہوں اور میرا ایمان ہی سب سے اونچا ہے۔

ایک دن دوپہر کو اس کے دروازے پر ایک تھکا ماندہ بوڑھا آیا۔ وہ بہت ہی کمزور تھا۔ اس کی کمر کمان کی طرح جھک گئی تھی اور کمزوری کے باعث اس کے قدم بھی سیدھے نہیں پڑرہے تھے۔ اس نے ابراہیم کا دروازہ کھٹکھٹایا، ابراہیم اسے اندر لے گیا اور آگ کے پاس جا کر بیٹھا دیا۔ کچھ دیرآرام کر کے بوڑھا بولا۔ ’’بیٹا میں بہت دور سے آ رہا ہوں۔ مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے۔‘‘ ابراہیم نے جلدی سے کھانا تیار کروایا اور جب کھانے کا وقت ہوا تو اپنے قاعدے کے مطابق ابراہیم نے دعا کی۔ اس دعا کو اس کے بیوی بچوں نے اس کے پیچھے کھڑے ہوکر دہرایا۔ابراہیم نے دیکھا وہ بوڑھا چپ چاپ بیٹھا ہے۔ اس پر اس نے بوڑھے سے پوچھا۔’’کیا تم ہمارے مذہب میں یقین نہیں رکھتے؟ تم نے ہمارے ساتھ دعا کیوں نہیں کی۔ ‘‘

بوڑھا بولا۔ ’’ہم لوگ آ گ کی پوجا کرتے ہیں۔‘‘ اتنا سن کر ابراہیم غصے سے لال پیلا ہو گیا اور اس نے کہا۔

’’اگر تم ہمارے خدا میں یقین نہیں رکھتے اور ہمارے ساتھ دعا بھی نہیں کرتے تو اسی وقت ہمارے گھر سے باہر نکل جاؤ۔‘‘

ابراہیم نے اسے کھانا دیئے بغیر ہی گھر سے باہر نکال دیا اور دروازہ بند کرلیا۔ مگر دروازہ بند کرتے ہی کمرے میں اچانک روشنی پھیل گئی اورایک فرشتے نے ظاہر ہو کر کہا۔ ابراہیم یہ تم نے کیا کیا ؟ یہ غریب بوڑھا سو سال کا ہے، خدا نے اتنی عمر تک اس کی دیکھ بھال کی اور ایک تم ہو جو اپنے آپ کو خدا کا بندہ سمجھتے ہو اس پر بھی اسے ایک دن کھانا نہیں دے سکے، صرف اس لئے کہ اس کا مذہب تمہارے مذہب سے الگ ہے۔ دنیا میں مذہب چاہے بے شمار ہوں۔ لیکن خدا سب کا سچا خالق ہے اور سب کا وہی ایک مالک ہے۔‘‘

یہ کہہ کر فرشتہ آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔ ابراہیم کو اپنی غلطی معلوم ہوئی اور وہ بھاگا بھاگا اس بوڑھے کے پاس پہنچا اور اس بوڑھے بزرگ سے معافی مانگی۔ بوڑھے نے اسے معاف کرتے ہوئے کہا۔’بیٹا اب تو تم سمجھ گئے ہوگے کہ خدا سب کا ایک ہے۔‘‘

یہ سن کر ابراہیم کو بہت تعجب ہوا کیونکہ یہی بات اس سے فرشتے نے بھی کہی تھی۔

(فرانس کی ایک لوک کہانی جسے اردو میں نیرا سکسینہ نے ڈھالا)

Comments

- Advertisement -