خوش شکل اور خوش ذائقہ ایواکاڈو کو مقامی طور پر مگر ناشپاتی کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
قدرتی طور پر ایواکاڈو بہت سے مسائل کا حل اور شکایات کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے "سلیبرٹیز فیورٹ فروٹ” بھی کہا جاتا ہے، جس کا سبب ایواکاڈو کی حسن و دل کشی بڑھانے کی نباتاتی خصوصیت ہے۔ کیمرے کا سامنا اور تقاریب میں ہر خاص و عام کی توجہ کا مرکز بننے والی مشہور شخصیات کو اپنی خوب صورتی اور رنگ روپ کا خیال رکھنا پڑتا ہے اور اس حوالے سے یہ پھل ان کا بہت مددگار ہے۔
جلدی امراض کے ماہرین کے مطابق جلد پر ایواکاڈو کو لگانے سے اس کی خوب صورتی بڑھتی ہے اور یہ بعض امراض جیسے ایگزیما، الرجی،ایکنی اور جلن کو بھی دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ اس لیے بھی سلیبرٹیز کا پسندیدہ ہے کہ اینٹی آکسیڈنٹ ہونے کے سبب کھانے کے ساتھ ساتھ اگر اس کا گودا جلد پر مل لیا جائے تو یہ سن رسیدگی کے نشانات اور جھریاں کم کرسکتا ہے۔
قدرت نے ایواکاڈو کو کئی افادی خواص بخشے ہیں۔ اس میں پروٹین، اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سمیت 20 غذائی اجزا مثلاً پوٹاشیم، وٹامن ای، وٹامن بی اور فولک ایسڈ پائے جاتے ہیں اور یہ کینسر کے خلاف بھی ہماری مدد کرتا ہے۔
اس پھل کی گٹھلی بھی نباتاتی خواص کی حامل ہوتی ہے۔ ماہرین نے مخصوص طریقۂ کار سے حاصل کردہ اس کے تیل میں 116 اقسام کے مختلف مرکبات پائے جن میں سے تین انسان کے لیے بہت مفید اور مختلف صورتوں میں مددگار ہیں۔ یہ جراثیم ختم کرنے، مفید کولیسٹرول کو پروان چڑھانے اور سرطان کی رسولیوں کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم دوسرے پھلوں کے مقابلے میں ایواکاڈو میں چکنائی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس مزے دار اور خوش شکل پھل کی پیداوار گرم اور مرطوب علاقوں میں ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر ایواکاڈو میکسیکو اور جنوبی امریکا کے علاقوں کا پھل ہے۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ نباتاتی فوائد کے حامل اس پھل کی دنیا کے مختلف ممالک میں بہت زیادہ مانگ ہے اور اسی لیے باغات سے ایواکاڈو کو چوری کرنے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔ اس حوالے سے کینیا کی بات کی جائے تو وہاں اگلے دو مہینے اس پھل کے بازار میں فروخت کے لیے لائے جانے کے ہیں اور موسم کے آتے ہی وہاں چوری کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔
2016ء میں نیوزی لینڈ میں بھی ایواکاڈو پر ایسا وقت آیا تھا جب اس پھل کو درختوں سے چرایا جانے لگا تھا۔ چوروں نے زیادہ اور فوری رقم کے حصول کے لیے اس ناشپاتی نما پھل کے باغات پر حملے شروع کر دیے تھے۔ کئی ممالک میں ایواکاڈو کے اچھّے دام مل جاتے ہیں اور یہی وجہ تھی کہ وہاں اس پھل سے بھری ہوئی گاڑیوں کو لوٹا جانے لگا تھا۔
ایواکاڈو کا منافع بخش کاروبار کینیا کے منظّم جرائم پیشہ گروہوں کی نظر سے کیسے پوشیدہ رہ سکتا تھا۔ حالیہ دنوں میں وہاں بھی اس پھل کی چوری کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔ درختوں سے کچّے ایواکاڈو بھی چوری کیے گئے ہیں۔ کسانوں کے مطابق اس کے ایک درخت سے لگ بھگ 600 امریکی ڈالر یا 450 برطانوی پاؤنڈ تک کے پھل حاصل ہوتے ہیں اور امریکا اور یورپ میں اس پھل کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔
ان چوروں کی وجہ سے آج کینیا میں کسان ایواکاڈو کے درختوں پر پہرہ دینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ بعض کسانوں نے اس کے لیے باقاعدہ محافظ رکھے ہیں جو لاٹھی اور چاقو سے "مسلح” ہیں۔
ایواکاڈو یا مگر ناشپاتی پوٹاشیم کے حصول کا ایک اچھا ذریعہ ہے اور پٹھوں کے درد کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ماہرینِ غذائیت کے مطابق اس پھل میں کیلے سے زیادہ پوٹاشیم ہوتا ہے۔ اس پھل کو مخصوص طریقے سے فیس ماسک اور ہیئر ماسک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو جلد کو چمک دیتا ہے اور بالوں کو نرم و ملائم بناتا ہے۔