یہ محاورہ تو آپ نے ہی سنا ہو گا کہ جس گھر میں بیری ہو وہاں پتھر تو آتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی اردو زبان کے ایک دو محاوروں یا مثالوں میں ہمیں بیر کا ذکر مل جائے گا۔ یہ وہ مشہور پھل ہے جس کے درخت برصغیر میں عام ہیں۔
بیر کا درخت گھنا اور تناور ہی نہیں خار دار اور سدا بہار ہوتا ہے۔ اس پر سبز رنگ کے چھوٹے چھوٹے پھول آتے ہیں۔ برصغیر میں بیری کی دو اقسام عام ہیں جن میں سے ایک جنگلی ہے اور عموماً جھاڑی کی شکل کی ہوتی ہے۔
جنگلی بیری کو اکثر جھڑ بیری بھی کہتے ہیں۔ یہ خود رو ہوتی ہے اور اس کا پھل چھوٹا اور گول ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں بیری کی دوسری قسم کاشت کی جاتی ہے۔
کاشت کیے گئے درخت کا پھل کسی قدر بیضوی اور گودے والا ہوتا ہے۔ یہ جسامت میں جنگلی بیری سے بڑا اور شیریں ہوتا ہے۔ تاہم اس کی مختلف دوسری اقسام بھی ہیں جو رنگ، حجم اور ذائقے کے اعتبار سے الگ ہیں۔
قدرت نے اس پیڑ کے پھل، چھال اور پتوں میں غذائی افادیت اور ادویاتی خواص رکھے ہیں۔
طبی محققین اور ماہرینِ غذائیت کے مطابق بیر وٹامن "بی” کا خزانہ ہے۔ یہ اپنے نرم گودے اور شیرینی کی وجہ سے ہر عمر کے لوگوں کے لیے پسندیدہ ہوتا ہے۔ اس سے ہم انسانوں کو وٹامن کی مختلف اقسام جن میں اے اور ڈی بھی شامل ہیں، حاصل ہوتی ہیں۔
بیر وہ پھل ہے جس میں قدرتی معدنیات میں سے فولاد، کیلشیم، پوٹاشیم اور فلورین موجود ہیں اور یہ ہماری صحت کے لیے ضروری ہیں۔