اشتہار

پتھر کی سرگذشت

اشتہار

حیرت انگیز

شہر میں پتھر کی ایک سڑک تھی۔

گزرتی ہوئی گاڑی کے پہیے نے ایک پتھر کو دوسرے پتھروں سے جدا کردیا۔ اس پتھر نے دل میں سوچا۔’’ مجھے اپنے ہم جنسوں کے ساتھ موجودہ حالات میں نہیں رہنا چاہیے۔ بہتر یہی ہے کہ میں کسی اور جگہ جا کر رہوں۔‘‘

ایک لڑکا آیا اور اس پتھر کو اٹھا کرلے گیا۔ پتھر نے دل میں خیال کیا۔’’ میں نے سفر کرنا چاہا تو سفر بھی نصیب ہوگیا، صرف آہنی ارادہ کی ضرورت تھی۔‘‘ لڑکے نے پتھر کو ایک گھر کی جانب پھینک دیا۔

- Advertisement -

پتھر نے خیال کیا ’’میں نے ہوا میں اڑنا چاہا تھا۔ یہ خواہش بھی پوری ہوگئی۔ صرف ارادہ کی دیر تھی۔ پتھر کھٹ سے کھڑکی کے شیشہ پر لگا۔

شیشہ یہ کہہ کر چکنا چور ہوگیا۔’’بدمعاش! ایسا کرنے سے تمہارا کیا مطلب ہے؟‘‘ تم نے بہت اچھا کیا۔ جو میرے راستے سے ہٹ گئے۔ میں نہیں چاہتا کہ لوگ میرے راستے میں حائل ہوں۔‘‘ ہر ایک چیز میری مرضی کے مطابق ہونی چاہیے۔ یہ میرا اصول ہے۔‘‘

یہ کہتے ہوئے پتھر ایک نرم بستر پر جا پڑا۔ پتھر نے بستر پر پڑے ہوئے خیال کیا۔’’ میں نے کافی سفر کیا ہے اب ذرا دو گھڑی آرام تو کروں۔‘‘

ایک نوکر آیا اور اس نے پتھر کو بستر پر سے اٹھا کر باہر سڑک پر پھینک دیا۔ سڑک پر گرتے ہی پتھر نے اپنے ہم جنسوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ ’’بھائیو! خدا تمہیں سلامت رکھے۔ میں ابھی ابھی ایک عالی شان عمارت سے ہو کر آرہا ہوں لیکن اس کی شان و شوکت مجھے بالکل متاثر نہ کرسکی۔ میرا دل تم لوگوں سے ملاقات کے لیے بیتاب تھا۔ چنانچہ اب میں واپس آگیا ہوں۔‘‘

(روس کے مشہور شاعر اور ادیب فیودور سلوگب کی کہانی، جو علامت اور تمثیل نگاری کے لیے مشہور تھے)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں