معروف بالی ووڈ فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی کی متنازع فلم گنگو بائی کاٹھیا واڑی کا نام تبدیل کیے بغیر ہی اسے ریلیز کردیا گیا، جس نے پہلے ہی دن کمائی کا نیا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔
فلم کی ریلیز سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے فلم کی ٹیم کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے خلاف عدالتوں میں جاری متعدد کیسز سے بچنے کے لیے فلم کا نام گنگو بائی کاٹھیا واڑی سے تبدیل کردیں مگر ایسا نہ ہوسکا اور ٹیم نے پرانے ہی نام سے فلم پیش کردی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے 25 فروری کو گنگو بائی کاٹھیا واڑی کی ریلیز روکنے کے خلاف دائر کردہ درخواست کو بھی مسترد کیا۔
عدالت نے درخواست دائر کرنے والے شخص بابو جی راؤ شاہ سے متعلق ثبوت بھی مانگے کہ دستاویزات پیش کیے جائیں، جن سے معلوم ہو کہ گنگو بائی نے انہیں گود لیا تھا۔
بابو جی راؤ شاہ نے سپریم کورٹ میں خود کو گنگو بائی کے گود لیے بیٹے کے طور پر متعارف کرواتے ہوئے سنجے لیلا بھنسالی کی فلم کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
مذکورہ فلم میں گنگو بائی کاٹھیا واڑی نامی ایک خاتون کا مرکزی کردار دکھایا گیا ہے، جو 1960 کی دہائی میں بھارتی شہر ممبئی میں جسم فروشی کا کاروبار کرنے سمیت منشیات اور پیسوں کے عوض قتل کے جرائم کی سربراہی کرتی رہی تھیں۔
مذکورہ فلم کی کہانی قحبہ خانے پر جسم فروشی کرنے والی خاتون کی سیاست میں شمولیت کے گرد گھومتی ہے اور اس کی کہانی ایک کتاب سے ماخوذ ہے۔
فلم کے خلاف گنگو بائی کاٹھیا واڑی کے گود لیے بیٹے بابو جی راؤ شاہ نے عدالت میں فلم کی نمائش پر پابندی لگانے کی درخواست دائر کی تھی۔
ان کا مؤقف تھا کہ ان کی والدہ جسم فروش نہیں بلکہ سماجی رہنما تھیں مگر فلم میں ان کی والدہ کو طوائف کے طور پر دکھایا گیا ہے مگر عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حیران کن طور پر گنگو بائی کاٹھیا واڑی نے پہلے ہی دن ریکارڈ کمائی کرتے ہوئے 10 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کی جو کہ کرونا کے دور میں ایک دن میں کسی بھی بولی وڈ کی سب سے بڑی کمائی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا خیال تھا کہ عالیہ بھٹ کی فلم زیادہ سے زیادہ 7 کروڑ روپے کمانے میں کامیاب ہوجائے گی مگر حیران کن طور پر فلم نے پہلے ہی دن 10 کروڑ 50 لاکھ روپے کمائے۔