کے الیکٹرک کے جدید ترین پاور پلانٹ بن قاسم تھری کا 450 میگا واٹ یونٹ نمبر ون کی گیس ٹربائن غیرفعال ہو گئی۔
بن قاسم پاور پلانٹ تھری کی جدید ترین یونٹ ون کی گیس ٹربائن دھامکے بعد ٹرپ کر گئی۔ فنی خرابی سے ٹربائن ٹرپ ہونے سے ٹربائن کے تمام بلیڈ مکمل طور پر ٹوٹ گے۔
یونٹ سے 450مگاواٹ بجلی کی فراہمی بند ہو گئی۔ یونٹ کی مرمت اور آپریشنل ہونے میں تین سے چار ماہ کا عرصہ لگے گا۔
بن قاسم پاور پلانٹ تھری کا یونٹ تمیشننگ اور کاکردگی ٹیسٹ کے بعد پانچ جولائی سے 450میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا تھا۔
گیس ٹربائن تباہ ہونے سے کے الیکٹرک کو اربوں روپے کا نقصان کا سامنا ہے ساتھ ہی کراچی کو بجلی کی فراہمی میں 450 میگاواٹ کمی ہو ئی ہے۔
گیس ٹربائن میں فنی خرابی آنے کے بعد بغیر کسی ایس او پی اور ورک پرمٹ کے مرمت کے کام کے دوران دھماکا ہوا۔ گیس ٹربائن کے بلیڈ اور پرزے مکمل طور پر تباہ ہو گے ہیں اور بیرون ملک سے درآمد کیا جائیں گے۔
پاور پلانٹ گیس ٹربائن کی مالیت اربوں روپے ہے اور مرمت کے لیے نئے آلات اور پرزہ جات بھی اربوں روپے میں خریدے جائیں گے۔
بن قاسم پاور پلانٹ یونٹ تھری بند ہونے کے بعد کے الیکٹرک نے مہنگے فرنس آئل سے چلنے والے پرانے پاور پلانٹ سے بجلی پیدا کرنا شروع کر دی ہے۔
کے الیکٹرک بن قاسم پاور پلانٹ ون کے تیل سے چلنے والے دو یونٹ سے صرف تین سو میگاواٹ بجلی بنا رہا ہے۔ سستی گیس کا پاور پلانٹ بند ہونے سے مہنگی بجلی کی پیداوار کا خمیازہ کراچی کی عوام کو مہنگی بجلی بلوں کی صورت میں بھتنا ہو گا۔
گیس ٹربائن بند ہونے سے ملک کو اربوں روپے نقصان کے علاوہ شہر میں لوڈ شیڈنگ کے دورانئے میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ بن قاسم پاور پلانٹ ون کے یونٹ پانچ اور چھ سے فرنس آئل کے ذریعے صرف 300 میگاواٹ بجلی پیدا شروع کی جائے گی۔
کے الیکٹرک کا بیان
کے الیکٹرک کے بن قاسم پاور اسٹیشن 3 (BQPS-III) اپنےکمیشنگ ٹیسٹ کے دوران پیدا ہونے والے ایک فالٹ کے باعث عارضی طور پر غیر فعال ہوا ہے۔
کے الیکٹرک کے بیان کے مطابق، "اس فالٹ کی شناخت سیمینزاے جی (Siemens AG) کی جانب سے کیے جانے والے کمیشنگ فیز کے آخری مراحل کے ایک ٹیسٹ کے دوران ہوئی۔
سیمینز (Siemens) اور ہاربن الیکٹرک ( Harbin Engineering International ) کے نمائندوں کی جانب سے ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ حالانکہ پلانٹ اب بھی ٹیسٹ رن پر ہے، کے الیکٹرک کی جانب سے صورتحال کا مستقل جائزہ لیا جارہا ہے۔ ہمیں تشکیل دی جانے والی عالمی ماہرین پر مشتمل ٹیم پر پورا اعتماد ہے کہ وہ ترجیحی بنیاد پر فالٹ کی درستگی یقینی بنائیں گے۔
ابتدائی تحقیقات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ فالٹ گیس ٹربائن کے ایک خاص حصے میں آیا۔ درستگی میں اندازا” 8 سے 10 ہفتے لگ سکتے ہیں۔ فالٹ کی بنیادی وجہ کی بھی تلاش کی جاری ہے۔”
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عارضی متاثرہ یونٹ پچھلے مہینے متعدد بار مکمل لوڈ پر چل چکا ہے۔ شہر کو بجلی کی فراہمی فی الحال 30 جون 2022 کو اعلان کردہ شیڈول کے مطابق جاری ہے جو کہ کے الیکٹرک کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔