قابض اسرائیلی فوج کے وحشیانہ مظالم کے باعث غزہ کے سوا 6 لاکھ سے زائد بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہو گیا ہے۔
صہیونی ریاست کا غزہ پر گزشتہ سال 7 اکتوبر سے جاری وحشیانہ ظلم اور فضائی حملوں میں اب تک 40 ہزار کے لگ بھگ فلسطینی جام شہادت نوش اور اس سے کہیں زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بمباری میں نہ کسی اسپتال کو بخشا اور نہ اسکول کو جس کی وجہ سے غزہ کے 6 لاکھ 25 ہزار سے زائد طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہوگیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف اور سیو چلڈرن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہوا ہے، ان میں سے 39 ہزار طلبہ وہ ہیں جو اب کبھی اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کرسکیں گے، کیونکہ ان میں سے اکثریت اسکول واپس نہیں جا سکے گی۔
غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملوں میں اب تک 9 ہزار سے زائد طلبہ اور تعلیمی عملے کے تقریباً 400 افراد شہید ہو چکے ہیں جب کہ 14 ہزار 250 طلبہ اور 2 ہزار سے زائد اساتذہ زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی بربریت میں غزہ میں تعلیمی ڈھانچہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 92 فیصد اسکولز کی عمارتوں کو کسی نہ کسی قسم کا نقصان پہنچا ہے اور کم از کم 84 فیصد اسکولوں کو اسکول کی تعلیم دوبارہ شروع کرنے کے لیے مکمل بحالی یا تعمیر نو کی ضرورت ہوگی۔
جن اسکولوں کو براہ راست نقصان یا بھاری نقصان پہنچا ہے، ان میں سے ایک تہائی اقوام متحدہ کی تنظیم یو این آر ڈبلیو اے کے زیر انتظام ہیں۔