انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کی امداد میں اضافے کی امریکی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔
الجزیرہ کے مطابق بین الاقوامی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس امریکی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے کہ یا تو غزہ کی پٹی میں مزید انسانی امداد کی اجازت دے یا فوجی امداد پر غیر معینہ پابندیوں کا سامنا کرے۔
منگل کو 30 دن کی امریکی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے، انسانی حقوق کی 8 تنظیموں نے اپنے بیان میں کہا کہ اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے بعد سے جنگ سے تباہ شدہ محصور غزہ میں حالات اب بد ترین ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 13 اکتوبر 2024 کو امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کے ترسیل میں اضافہ کرے، اگر وہ اس میں ناکام ہوا تو واشنگٹن اپنے اہم اتحادی کی فوجی مدد کم کر دے گا۔
نارویجین ریفیوجی کونسل، آکسفیم، ریفیوجیز انٹرنیشنل اور سیو دی چلڈرن سمیت دیگر تنظیموں نے کہا ’’اسرائیل نہ صرف انسانی ہمدردی کی حمایت کے امریکی معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہا بلکہ اس نے ایسے اقدامات بھی کیے جن سے زمینی حالات بالخصوص شمالی غزہ میں ڈرامائی طور پر بگڑ گئے۔‘‘
ادھر امدادی گروپوں کے اعلان کے باوجود امریکا نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل کو محدود نہیں کرے گا، محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکا نے غزہ میں نئی کراسنگ کھولنے سمیت امداد کی اجازت دینے پر ’تھوڑی پیش رفت‘ دیکھی ہے۔
تاہم امریکا کی طرف سے بیان کردہ 19 ضروریات کا تجزیہ کرنے کے بعد حقوق کے گروپوں نے کہا کہ اسرائیل ’بامعنی اقدام کرنے میں ناکام رہا‘ اور ان میں سے 15 میں ’’انسانی صورت حال کو مزید خراب کیا گیا‘‘ جس میں غزہ میں روزانہ کم از کم 350 امدادی ٹرکوں کے داخلے اجازت بھی شامل ہے۔