غزہ میں صہیونی فورسز کی جانب سے 44 ویں روز بھی بمباری جاری ہے، جس سے شہدا کی مجموعی تعداد 12 ہزار 300 ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں چوالیس روز سے اسرائیلی بمباری جاری ہے، صبح ہوتے ہی صہیونی فورسز نے انڈونیشیا اسپتال پر بم برسا دیے، نابلس میں بھی فضائی حملے میں 5 فلسطینی شہید کر دیے گئے، چوبیس گھنٹوں میں مزید 300 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
گزشتہ روز اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے جبالیہ کیمپ، اقوام متحدہ کے اسکول اور خان یونس کے علاقوں پر بم برسائے، شہدا میں ایک ہی خاندان کے 32 افراد بھی شامل ہیں۔
الشفا اسپتال سے مریضوں، طبی عملے اور ہزاروں بے گھر افراد کا جبری انخلا عمل میں لایا گیا، اسپتال کو صہیونی فوجی اڈے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے رہائی کے معاہدے کی تردید کر دی ہے، جب کہ واشنگٹن پوسٹ نے اسرائیل حماس اور امریکا کے درمیان معاہدے کی خبر دی تھی۔
حماس کا 7 اکتوبر حملہ، میوزک فیسٹیول شرکا پر اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کا انکشاف
حماس ترجمان اسامہ حمدان اسرائیل کو نازیوں کی نئی شکل قرار دیا جو غزہ میں نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کو حماس کے جاں بازوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا بھی سامنا ہے، حماس کے حملوں میں ہلاک فوجیوں کی تعداد 58 ہو چکی ہے۔
صہیونی فوج کے حملوں سے اسرائیلی یرغمالیوں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ القسام بریگیڈ کا کہنا ہے غزہ میں قیدیوں کے ذمہ دار گروہوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، اسرائیلی قیدیوں اور ان کو رکھنے والوں کے ساتھ کیا ہوا معلوم نہیں۔